القدير
كلمة (القدير) في اللغة صيغة مبالغة من القدرة، أو من التقدير،...
زبیر بن عدی بیان کرتے ہیں کہ ہم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے حجاج کے اپنے اوپر ہونے والے ظلم کی شکایت کی۔ انھوں نے فرمایا: "صبر کرو، کیوں کہ تم پر ہر بعد میں آنے والا دور پہلے سے برا ہو گا، یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جا ملو"۔ میں نے یہ تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔
زبیر بن عدی کچھ لوگوں کے ساتھ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے جو رسول اللہ ﷺ کے خادم تھے۔ انھوں نے ان سے حجاج بن یوسف ثقفی کی شکایت کی، جو اموی خلفا کا گورنر تھا اور ظلم و خون ریزی میں مشہور تھا۔ وہ بہت ہی جابر اور سر کش تھا۔ انس رضی اللہ عنہ نے انھیں حکمرانوں کے ظلم پر صبر کرنے کی تلقین کی اور بتایا کہ لوگوں پر آنے والا ہر زمانہ اپنے سے پہلے والے زمانے سے بد تر ہو گا، یہاں تک کہ وہ اپنے رب سے جا ملیں۔ مزید بتایا کہ انھوں نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے۔ یہاں شر سے مراد مطلق شر نہیں ہے، بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ بعض جگہوں پر تو یہ شر ہو گا اور بعض دوسری جگہوں پر خیر ہو گا۔