البحث

عبارات مقترحة:

الغفور

كلمة (غفور) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعول) نحو: شَكور، رؤوف،...

البصير

(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...

البر

البِرُّ في اللغة معناه الإحسان، و(البَرُّ) صفةٌ منه، وهو اسمٌ من...

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ: ’’رسول اللہ سفر میں ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ ملا کر پڑھتے۔ اسی طرح مغرب اور عشاء کی بھی ایک ساتھ ملا کر پڑھتے تھے۔‘‘

شرح الحديث :

ہمارے نبی محمد پر نازل ہونےوالی شریعت دوسری آسمانی شریعتوں سے آسانی، ازالہ تکلیف و مشقت اور مکلف افراد پر تخفیف کے اعتبار سے سب سے ممتاز ہے۔ ان آسانیوں میں سے ایک حالت سفر میں ایک وقت کی نمازوں کو اکٹھے ایک ساتھ پڑھنا بھی ہے۔ اصول یہی ہے کہ نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا واجب ہے لیکن نبی کریم کی یہ عادت تھی کہ جب آپ سفر کرتے تو سفر کو مسلسل جاری رکھنے کے لیے ظہر و عصر کو جمع کرلیتے اور اس میں کبھی جمع تقدیم کرلیتے اور کبھی جمع تاخیر۔ اسی طرح مغرب و عشاء کو جمع تقدیم یا جمع تاخیر کے ذریعے اکٹھا کرلیتے اور ایسا اپنے ساتھ سفر کرنے والوں پر آسانی کی غرض سے کرتے تھے۔ لہذا سفر دو نمازوں کو ایک ہی وقت میں جمع کرنے کا سبب بن جاتا ہے کیوں کہ وہ وقت دونوں نمازوں کی ادائیگی کا وقت بن جاتا ہے اور سفر میں بار بار رکنا اور چلنا مشقت پیدا کرتا ہے اس لیے آسانی کی غرض سے نمازوں کو جمع کرنے کی رخصت دی گئی ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية