البحث

عبارات مقترحة:

المولى

كلمة (المولى) في اللغة اسم مكان على وزن (مَفْعَل) أي محل الولاية...

الحي

كلمة (الحَيِّ) في اللغة صفةٌ مشبَّهة للموصوف بالحياة، وهي ضد...

البارئ

(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے رسول اللہ سے دریافت کیا کہ کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ تو اللہ کا شریک بنائے حالانکہ اس نے تمہیں پیدا کیا ہے‘‘۔ میں نے پوچھا کہ اس کے بعد کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: (اس کے بعد سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ) تو اپنے بچے کو اس ڈر سے مار دے کہ وہ تیرے ساتھ کھانے میں شریک ہو گا‘‘۔ میں نے پوچھا کہ اس کے بعد کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ (اس کے بعد سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ) تو اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے‘‘۔

شرح الحديث :

صحابہ رضی اللہ عنہم نے بڑے گناہوں سے متعلق دریافت کیا تو آپ نے انہیں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں بتایا کہ وہ شرک اکبر ہے جسے اللہ تعالیٰ صرف توبہ ہی سے بخشتا ہے۔ اگر شرک اکبر کا مرتکب (بغیر توبہ کے) مر گیا تو وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔اس کے بعد جو گناہ آتا ہے وہ یہ ہے کہ آدمی اپنے بچے کو اس خوف سے مار دے کہ وہ اس کے ساتھ اس کے کھانے میں شریک ہو گا۔چنانچہ کسی ایسی جان کو مار دینا جسے اللہ نے حرام کیا ہو، اس کا مرتبہ بڑے گناہوں میں دوسرا ہے۔ اور گناہ اور اس کی سزا اور بھی زیادہ ہو جاتی ہے جب کہ مقتول، قاتل کا رحمی رشتہ دار ہو اور یہ اور بھی زیادہ ہو جاتی ہے جب کہ قتل کا مقصد مقتول کو اللہ کے اس رزق سے محروم کرنا ہو جسے اللہ نے قاتل کے ہاتھ پر جاری فرمایا ہے۔ پھر یہ کہ آدمی اپنے ہمسائے کی بیوی سے زنا کرے۔ کبیرہ گناہوں میں تیسرا درجہ زنا کا ہے۔ اس کا گناہ اور بھی زیادہ ہو جاتا ہے جب کہ جس عورت سے زنا کیا جائے وہ ہمسائے کی بیوی ہو جس کے ساتھ شریعت نے حسن سلوک، نیکی اور اچھی صحبت کی نصیحت کی ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية