الحميد
(الحمد) في اللغة هو الثناء، والفرقُ بينه وبين (الشكر): أن (الحمد)...
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”اپنے ماں باپ کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے“۔ دریافت کیا گیا کہ بھلا کوئی آدمی اپنے ماں باپ کو بھی گالی دے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! آدمی کسی کے باپ کو گالی دے گا، تو وہ بھی اس کے باپ کو گالی دے گا اور وہ کسی کی ماں کو گالی دے گا، تو وہ بھی اس کی ماں کو گالی دے گا“۔
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ماں باپ کا حق بڑا عظیم ہے اور ان کی اذیت و سب و شتم کا باعث بننا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ پھر جب ان کے سب و شتم کے سبب بننے کا یہ حال ہے، تو بلا واسطہ ان کی دشنام طرازی اور لعنت و ملامت کتنا بڑا گناہ ہے، اس کا اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں۔ جب اس بات کی خبر دی گئی کہ والدین کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے، تو وہاں موجود لوگوں نے تعجب کا اظہار کیا؛ کیوں کہ آدمی کا اپنے والدین کو بالواسطہ گالی دینا عقل سے بعد تر بات ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ یہ کبھی کبھی ان کی دشنام طرازی کا سبب بننے کی وجہ سے واقع ہوتا ہے کہ جب آدمی کسی کے ماں باپ کو گالی دیتا ہے، تو بدلے میں وہ بھی اس کے ماں باپ کو گالی دیتا ہے۔