الإله
(الإله) اسمٌ من أسماء الله تعالى؛ يعني استحقاقَه جل وعلا...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ ’’ نجاشی (بادشاہ) کے فوت ہونے کے دن نبی ﷺ نے اُن کی موت کی خبر دی۔ آپ ﷺ باہر جناہ گاہ کی طرف گئے، لوگوں کے ساتھ صف بندی کی اور چار تکبیرات (نماز جنازہ میں) کہیں۔
نجاشی حبشہ کا بادشاہ تھا جس نے مہاجرین صحابہ کے ساتھ اس وقت بہت نیک سلوک کیا تھا جب انہیں مکہ میں قریش نے بہت تنگ کیا اور بالآخر انہوں نے اہل مدینہ کے اسلام قبول کرنے سے پہلے حبشہ کی طرف ہجرت کر لی۔ پھر اپنی حسنِ نیت، حق کی پیروی اور تکبر سے پرہیز کی وجہ سے اُس نے اسلام قبول کر لیا۔ اس کی موت اپنی سرزمین پر ہی واقع ہوئی اور اس نے نبی ﷺ کو نہیں دیکھا تھا۔مسلمانوں کے ساتھ اس کے نیک سلوک اور اس کے مرتبے کی بلندی کی وجہ سے اور ایسی جگہ ہونے کی وجہ سے جہاں اس کی نماز جنازہ ادا نہیں کی گئی تھی آپ ﷺ نے اپنے صحابہ کو اس کی وفات کے دن اس کی موت کی خبر دی۔ آپ ﷺ صحابہ کو لے کر جنازہ گاہ کی طرف آئے۔ ایسا نجاشی کی عظمتِ شان کے بیان، اس کے اسلام لانے کے اعلان، اس کی فضیلت کے اظہار، مہاجرین کے ساتھ اس نے جو کچھ کیا تھا اس کے بدلے میں اور اس کی نماز جنازہ کے مجمع کو بڑھانے کے لیے کیا گیا۔ آپ ﷺ نے صحابہ کے ساتھ صف بندی کی اور اس پر نماز جنازہ ادا کی۔ آپ ﷺ نے اس نماز میں چار تکبیرات کہیں۔ یہ آپ ﷺ کی طرف سے نجاشی کے لیے اللہ کے حضور شفاعت تھی۔