القيوم
كلمةُ (القَيُّوم) في اللغة صيغةُ مبالغة من القِيام، على وزنِ...
جندب بن عبدالله بجلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے قربانی کے دن نماز پڑھنے کے بعد خطبہ دیا، پھر قربانی کی اور فرمایا: ’’جس نے نماز سے پہلے ذبح کردیا، وہ اس کی جگہ دوسرا جانور ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا ہے، وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کرے۔‘‘
نبی کریمﷺ نے قربانی کے دن کی ابتدا نماز سے کی، پھر دوسرے نمبر پر خطبہ دیا اور تیسرے نمبر پر ذبح کیا۔ آپ جب نماز کے لیے نکلتے تو شعائر اسلام کے اظہار، نفع کوعام کرنے اور امت کی تعلیم و تربیت کی غرض سے اپنی قربانی کو بھی ساتھ لے کر جاتے۔ آپ نے قربانی کے احکام و شروط سے آگاہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جس نے نماز سے پہلے قربانی کی، اس کی قربانی نہیں ہوگی، اسے اس کی جگہ پر دوسرا جانور ذبح کرنا پڑے گا۔ جس نےذبح نہیں کیا ہے، وہ اللہ کے نام سے ذبح کرے، تاکہ وہ ذبح درست ہو اور ذبیحہ حلال ہو۔ مشروع ترتیب یہی ہے، جو اس کے خلاف کرے گا، اس کا عمل درست نہیں ہوگا۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ذبح کا وقت نماز عید کے اختتام سے شروع ہو گا، نماز کا وقت شروع ہونے اور امام کے قربانی کرنے سے نہیں، سوائے اس شخص کے جس پر نماز عید واجب نہیں جیسے کہ مسافر وغیرہ-