المؤخر
كلمة (المؤخِّر) في اللغة اسم فاعل من التأخير، وهو نقيض التقديم،...
جندب بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے صبح کی نماز پڑھی وہ اللہ کی پناہ میں آگیا۔ لہذا یہ موقع نہ آنے پائے کہ اللہ کی ذمہ داری میں کسی طور خلل انداز ہونے کی وجہ سے وہ تمہارے درپے ہو جائے۔ اگر اللہ اپنی ذمہ داری میں خلل انداز ہونے پر کسی کے درپے ہو جائے تو اسے وہ بالآخر جا ہی لیتا ہے اور اوندھے منہ جہنم میں ڈال دیتا ہے‘‘۔
جس نے صبح کی نماز پڑھ لی وہ اللہ کی ضمان میں آ گیا گویا کہ اس کا اللہ سے اس بات کا معاہدہ ہے کہ کوئی اسے نقصان نہ پہنچا سکے گا۔ چنانچہ اسے تکلیف دینا کسی کے لیے جائز نہیں ہے کیونکہ اسے تکلیف دینا حقیقت میں اللہ پر زیادتی سمجھا جائے گا اور ایسا کرنا اس امان کے منافی متصور ہو گا جو اللہ نے اس نمازی کو دے رکھی ہے اور جو اللہ کا عہد توڑتا ہے اور اللہ کے ساتھ زیادتی کی کوشش کرتا ہے وہ اپنے آپ کو اللہ کے ساتھ جنگ کے لیے پیش کردیتا ہے اور اللہ اس شخص کے لیے انتقام لیتا ہے جو اس کی پناہ اور امان میں ہو اور اسے تکلیف پہنچائی جائے۔