البحث

عبارات مقترحة:

التواب

التوبةُ هي الرجوع عن الذَّنب، و(التَّوَّاب) اسمٌ من أسماء الله...

الجواد

كلمة (الجواد) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فَعال) وهو الكريم...

الجبار

الجَبْرُ في اللغة عكسُ الكسرِ، وهو التسويةُ، والإجبار القهر،...

ابو سعید خدری - رضی اللہ عنہ - سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: "راستوں ميں بیٹھنے سے پرہیز کرو۔ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ: اے اللہ کے رسول! ان مجلسوں کے بغیر تو چارہ نہیں کیوں کہ ہم انہی میں ہی ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اگر تم بیٹھنے پر مصر ہی ہو تو پھر راستے کو اس کا حق دو۔ صحابہ کرام نے سوال کیا کہ: راستے کا حق کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: نگاہ نیچی رکھنا، کسی کو ایذاء نہ دینا، سلام کا جواب دینا، اچھی بات کی تلقین کرنا اور بری بات سے روکنا۔"

شرح الحديث :

نبی نے اپنے صحابہ کو راستوں میں بیٹھنے سے ڈرایا۔ وہ کہنے لگے کہ اس کے بغیر تو چارہ ہی نہیں۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ: اگر تم نہیں رکتے اور تمہارے بیٹھے بغیر کوئی چارہ نہیں تو پھر تمہارے اوپر واجب ہے کہ تم راستے کو اس کا حق دو۔ انہوں نے دریافت کیا کہ راستے کا حق کیا ہے؟۔ آپ نے انہیں بتایا کہ راستے کا حق یہ ہے کہ وہ ان عورتوں سے اپنی نگاہیں پست رکھیں جو ان کے سامنے سے گزرتی ہیں، راہ گیروں کو قول و فعل کے ذریعے سے ایذاء نہ دیں، جو انہیں سلام کرے اس کے سلام کا جواب دیں، اچھی بات کی تلقین کریں اور اپنے سامنے جب کوئی برا کام ہوتے دیکھیں تو اس صورت میں ان پر واجب ہے کہ وہ اس پر ناپسندیدگی کا اظہار کریں۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية