القوي
كلمة (قوي) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) من القرب، وهو خلاف...
ابو بكره رضی اللہ مرفوعاً روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کی مجلس میں ایک شخص کا ذکر آیا تو ایک دوسرے شخص نے اس کی تعریف کی۔ نبی ﷺ نے فرمایا: افسوس! تو نے تو اپنے ساتھی کی گردن کاٹ ڈالی! آپ ﷺ نے ایسا کئی مرتبہ کہا۔ (پھر فرمایا): اگر تم میں سے کسی کو کسی کی تعریف کرنا ہی ہو تو وہ کہے کہ میرے خیال میں وہ ایسے اور ایسے ہے، اگر وہ اسے ایسا سمجھتا ہو، باقی اس کا حساب لینے والا تو اللہ ہے۔ کسی کے بارے میں قطعیت کے ساتھ یہ نہ کہے کہ وہ اللہ کے ہاں بھی اچھا ہے۔
حدیث شریف میں نبوی رہنمائی ہے۔ مسلمان تعریف کرنے میں مبالغہ آرائی سے دور رہتا ہے۔ غرور اور خود پسندی شیطان کے در آنے کے راستے ہیں اور ثنا خوانی اور تعریف میں مبالغہ ممدوح کو غرور اور تکبر میں مبتلا کردیتا ہے جس سے وہ ہلاکت کا شکار ہو جاتا ہے۔چنانچہ مسلمان اپنے ممدوح کی ثنا اور تعریف میں اعتدال سے کام لیتا ہے اور لوگوں کے معاملے کو اللہ کے سپرد کر دیتا ہے جو دلوں کی پوشیدہ باتوں کو بھی جانتا ہے۔