البحث

عبارات مقترحة:

الرحمن

هذا تعريف باسم الله (الرحمن)، وفيه معناه في اللغة والاصطلاح،...

المنان

المنّان في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعّال) من المَنّ وهو على...

القدوس

كلمة (قُدُّوس) في اللغة صيغة مبالغة من القداسة، ومعناها في...

ابو ہُریرہ - رضی اللہ عنہ- سے روایت ہے کہ نبی نے فرمایا: ”اللہ سے پناہ مانگا کرو آزمائش کی مشقت، بدبختی کی پستی، برے خاتمے اور شماتتِ اعداء (دشمن کے ہنسنے) سے“۔ ایک روایت میں ہے، سفیان رحمہ اللہ نے کہا: مجھے شک ہے کہ میں نے ان میں سے ایک بات زیادہ بیان کی ہے۔ (معلوم نہیں وہ کون سی ہے)۔

شرح الحديث :

یہ حدیث جوامع الکلم میں سے ہے۔ اس لیے کہ آپ نے چار چیزوں سے پناہ مانگی، اگر انسان ان چار چیزوں سے محفوظ رہا تو وہ دنیا و آخرت میں محفوظ رہے گا اور یہی حقیقی کامیابی ہے اور بڑی نجات ہے۔ جوامع الکلم ایسی باتوں کو کہتے ہیں جو کم لفظوں میں زیادہ معانی سمائے ہوں۔ آپ نے چار چیزوں سے پناہ مانگی، وہ چار چیزیں درج ذیل ہیں: " من جهد البلاء" یعنی مصیبتوں کی سختی اور مشقت سے -اللہ کی پناہ- اس لیے کہ جب مصیبت سخت ہو جائے، تو اللہ تعالیٰ کی مضبوط اور محکم تقدیر پر وہ اپنے آپ کو زد کوب سے نہیں بچا سکتا جس کی وجہ سے وہ دنیا اور آخرت میں وہ خسارہ اٹھاتا ہے۔ " ودرك الشقاء" یعنی بدبختی کا لاحق ہونا۔ یہ عام ہے اس میں آخرت کی بدبختی ترجیحی بنیاد پر شامل ہے جس کے بعد سُکھ نہیں بخلافِ دنیا کی بدبختی کے کہ دن تو ادلتے بدلتے رہتے ہیں کہ کبھی کوئی دن آپ کی خوشی کا ہوگا اور دوسرا دن بدبختی کا۔ " وسوء القضاء" یعنی جو مقدر میں ہو وہ ہوگا، جو انسان کو ناخوش حالات میں ڈال دے۔ یہ دنیا کے تمام امور کو عام ہے جیسے مال، اولاد، صحت اور بیوی وغیرہ۔ اسی طرح اُخروی امور کو بھی شامل ہے۔ یہاں پر قضاء سے مُراد حاصل شدہ امر ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ اور حکم سب کے سب خیر ہیں، اس لیے کہ آپ کا قول ہے " والشر ليس إليك"۔(اور شر سے تیرا کوئی علاقہ نہیں)۔ "وشماتة الأعداء" دُشمنوں کی ہنسی۔ یعنی جس سے انسان متاثر ہوتا ہے جیسے دشمن کا تمہیں مصیبت میں دیکھ کر خوش ہونا، مسلمانوں کے دشمن درحقیقت کفار ہیں جو مسلمانوں کے جھگڑوں، آپس کی لڑائیوں اور رسوائیوں سے خوش ہوتے ہیں۔ لہٰذا دینی دشمنوں کا اس حدیث میں داخل ہونا حقیقی ہے اور دنیا کے دشمنوں کا داخل ہونا ثانوی ہے۔ تاہم داعی کو بلند ہمت ہونا چاہیے، پہلے دین کے دشمنوں کو دعوت دے پھر اہلِ اسلام میں سے اپنے دشمنوں کو دعوت دے۔ ہم اللہ سے سوال کرتے ہیں کہ مسلمانوں کے باہمی تعلقات دُرست فرما دے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية