الحليم
كلمةُ (الحليم) في اللغة صفةٌ مشبَّهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل)؛...
عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتے ہوئے بیان کرتی ہیں کہ جب کسی شخص کے بدن کے کسی حصے میں بیماری لاحق ہوتی یا اس میں کوئی پھوڑا یا زخم وغیرہ ہوتا، تو نبی ﷺ اپنی انگلی سے ایسے کرتے- راوی حدیث سفیان بن عیینہ نے عملی طور پر دکھانے کے لیے اپنی انگشت شہادت کو زمین پر رکھا، پھر اسے اٹھا لیا-اور فرماتے: «بِسمِ اللهِ، تُرْبَةُ أرْضِنَا، بِرِيقَةِ بَعْضِنَا، يُشْفَى بِهِ سَقِيمُنَا، بإذْنِ رَبِّنَا» ترجمہ: اللہ کے نام کے سے، یہ ہمارے زمین کی مٹی ہے، اس کے ساتھ ہم میں سے کسی کا لعاب لگا ہوا ہے اور اس کی وجہ سے ہمارے رب کی اجازت سے ہمارا مریض شفایاب ہوگا"۔
جب کوئی شخص بیمار ہو جاتا، اسے کوئی زخم لگ جاتا یا کچھ اور ہوتا، تو نبی ﷺ اپنی شہادت کی انگلی پر اپنا کچھ لعاب مبارک لگاتے اور انگلی کو مٹی پر رکھ دیتے۔ یوں اس کے ساتھ کچھ مٹی لگ جاتی۔ پھر آپ ﷺ اسے اس جگہ پھیر دیتے، جہاں زخم یا بیماری ہوتی اور کہتے: «بِاسْمِ اللهِ، تُرْبَةُ أَرْضِنَا، بِرِيقَةِ بَعْضِنَا، يُشْفَى بِهِ سَقِيمُنَا، بِإِذْنِ رَبِّنَا». ترجمہ: اللہ کے نام کے سے، یہ ہمارے زمین کی مٹی ہے، اس کے ساتھ ہم میں سے کسی کا لعاب لگا ہوا ہے اور اس کی وجہ سے ہمارے رب کی اجازت سے ہمارا مریض شفایاب ہوگا۔