البر
البِرُّ في اللغة معناه الإحسان، و(البَرُّ) صفةٌ منه، وهو اسمٌ من...
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، جنوں اور انسانوں کی نظر بد سے پناہ مانگا کرتے تھے، یہاں تک کہ معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) نازل ہوئیں۔ جب یہ سورتیں نازل ہو گئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو اختیار کر لیا اور ان کے علاوہ دوسری چیزوں کے ذریعہ سے پناہ مانگنا چھوڑ دیا۔
اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا معمول تھا کہ دعاؤں اور ذکر و اذکار کا اہتمام کرتے ہوئے جنات کی شرانگیزیوں اور انسانوں کی حاسدانہ نظروں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب فرماتے تھے اور یوں فرمایا کرتے تھے کہ: میں جنات اور انسانوں کی نظر بد سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں، تا آں کہ معوذتین کا نزول ہوگیا۔ جب یہ نازل ہو گئیں، تو آپ ﷺ پناہ طلب کرنے میں بیش تر انھیں کو اختیار فرما لیا اور ان کے علاوہ دیگر تمام تعاویذ اور جھاڑ پھونک کے طور پر پڑھی جانے والی دعاؤں اور اذکار کو چھوڑ دیا؛ کیوں کہ ان سورتوں میں ان تمام دعاؤں اور اذکار کو شامل کردیا گیاہے، جن کے ذریعے پناہ طلب کی جاسکتی ہے اور جن سے پناہ طلب کرنا ہوتا ہے۔