البحث

عبارات مقترحة:

القريب

كلمة (قريب) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فاعل) من القرب، وهو خلاف...

النصير

كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "لوگوں کے لیے زندگی کے بہترین طریقوں میں سے یہ ہے کہ آدمی اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے گھوڑے کی لگام تھامے رکھے، اس کی پیٹھ پر (بیٹھ کر) اللہ کی راہ میں اڑتا (تیزی سے حرکت کرتا) پھرے، جب بھی (دشمن کی) آہٹ یا (کسی کے) ڈرنے کی آواز سنے، اڑ کر وہاں پہنچ جائے، ہر اس جگہ قتل اور موت کو تلاش کرتا ہو، جہاں اس کے ہونے کا گمان ہو۔ یا پھر وہ آدمی جو بکریوں کے چھوٹے سے ریوڑ کے ساتھ ان چوٹیوں میں سے کسی ایک چوٹی پر یا ان وادیوں میں سے کسی وادی میں ہو، نماز قائم کرتا ہو، زکاۃ دیتا ہو اور اپنے رب کی عبادت میں لگا ہوا ہو، یہاں تک کہ موت آ جا‎ۓ۔ وہ اچھائی کے معاملات کے سوا لوگوں سے کوئی تعلق نہ رکھتا ہو۔"

شرح الحديث :

حدیث میں اس بات کی وضاحت ہے کہ زندگی گزارنےکی سب سے بہتر صورت یہ ہے کہ بندے نے گھوڑے کی لگام تھام رکھی ہو۔ (یعنی ہروقت راہ جہاد میں نکلنے کے لیے تیار رہتاہو۔) آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان: "يطير على متنه كلما سمع هيعة أو فزعة طار على متنه يبتغي القتل والموت مظانه" یعنی جب بھی اسے (دشمن کی) کوئی آہٹ سنائی دے یا دشمن کی طرف بڑھنے کی آواز سنائی دے تو وہ شوق شہادت میں جلدی سے گھوڑے کی پیٹھ پر سوار ہو کر ان جگہوں اور مقامات پر قتل ہونے کی تمنا لئے ہوۓ چل دے، جہاں پر قتل ہونے کا گمان ہو۔ اس حدیث میں اس بات کی بھی دلیل ہے گوشہ نشینی بہت اچھی بات ہے اور جو شخص لوگوں سے الگ تھلگ کسی وادی یا گھاٹی میں اللہ کی عبادت کررہا ہو اور وہ لوگوں سے صرف اچھائی ہی کا تعلق رکھتا اس شخص میں خیر ہی خیر ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية