الرءوف
كلمةُ (الرَّؤُوف) في اللغة صيغةُ مبالغة من (الرأفةِ)، وهي أرَقُّ...
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "جب کوئی شخص کسی ایسے مريض کی عیادت کرے، جس کی موت کا وقت ابھی قریب نہ آیا ہو اور اس کے پاس سات مرتبہ یہ دعا پڑھے: ”أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ، رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ أَنْ يَشْفِيَكَ“ (میں عظمت والے اللہ جو عرش عظیم کا مالک ہے، سے دعا کرتا ہوں کہ تم کو شفا دے)، تو اللہ اسے اس مرض سے شفاء دے گا۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث یہ بتاتی ہے کہ انسان جب کسی ایسے مریض کی عیادت کرتا ہے، جس کی موت کا وقت ابھی نہ پہنچا ہو، یعنی اس مرض میں اس کی موت مقرر نہ ہو، اور اس مریض کو سات مرتبہ یہ دعا دے ”أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ، رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، أَنْ يَشْفِيَكَ“ اللہ تعالیٰ اسے اس بیماری سے شفاء دے گا۔ یہ اس وقت ہے، جب مریض کی موت کا وقت نہ آیا ہو۔ لیکن اگر اسی بیماری میں اس کی موت مقدر ہو، تو اسے دوا یا کسی چیزکا پڑھنا کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا؛ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ"۔ (الأعراف: 34) ترجمہ: اور ہر گروه کے لیے ایک وقت معین ہے، سو جس وقت ان کا معین وقت آجائے گا، اس وقت ایک ساعت نہ پیچھے ہٹ سکیں گے اور نہ آگے بڑھ سکیں گے۔