القابض
كلمة (القابض) في اللغة اسم فاعل من القَبْض، وهو أخذ الشيء، وهو ضد...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میرے بھائی کو پیٹ کی بیماری لاحق ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "اس کو شہد پلاؤ"۔ پھر دوسری بار آیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: "اس کو شہد پلاؤ"۔ پھر (تیسری بار) آیا اور عرض کیا کہ میں نے پلایا (لیکن فائدہ نہیں ہوا)۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "اللہ سچا ہے، اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے، اس کو شہد پلاؤ"۔ چنانچہ اس نے پھر شہد پلایا، تو وہ تندرست ہوگیا۔
ایک آدمی نبیﷺکے پاس آیا اور اس نے آپﷺکو بتایا کہ اس کا بھائی پیٹ کے مرض کی تکلیف میں مبتلا ہے۔ یہ اسہال کا مرض تھا جیسا کہ اسی حدیث کی دیگر روایات سے واضح ہوتا ہے۔ نبیﷺنے اسے حکم دیا کہ وہ اپنے بھائی کو شہد پلائے۔ اس نے اسے شہد پلایا، لیکن وہ صحت یاب نہ ہوا۔ وہ پھر آپﷺکے پاس آیا اور آپﷺکو اس بارے میں آگاہ کیا۔ آپﷺنے دوبارہ اسے حکم دیا کہ وہ اسے شہد پلائے۔ اس نے پھر پلایا لیکن اسے کچھ افاقہ نہ ہوا۔ وہ پھر آپﷺکے پاس آیا اور آپﷺکو صورت حال بتائی۔ آپﷺنے تیسری مرتبہ پھر اسے حکم دیا کہ اسے شہد پلائے۔ اس نے پھر شہد پلایا، لیکن وہ شفایاب نہ ہوا۔ وہ پھر آپﷺکے پاس آیا اور آپﷺکو اس کے بارے میں بتایا۔ آپﷺنے فرمایا: "اللہ سچا ہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے۔ اسے شہد پلاؤ۔" اس میں دو احتمالات کا امکان ہے: پہلا احتمال: یہ کہ نبیﷺ نے یہ بات غیبی طور پر بتائی ہو، جس سے آپ ﷺکو اللہ تعالی نے مطلع کیا تھا اور بتایا تھا کہ اس کی شفا شہد میں ہے۔ اسی وجہ سے نبی ﷺ نے بار بار اسے شہد پلانے کا حکم دیا؛ تا کہ اللہ نے جو وعدہ کیا ہے وہ ظاہر ہو جائے۔ دوسرا احتمال: ہو سکتا ہے کہ یہ اللہ تعالی کے اس قول کی طرف اشارہ ہو کہ: "اس (شہد) میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔" اور آپ ﷺ کو اس بات کا علم ہو کہ اس قسم کے مرض کی شفا شہد ہی میں ہے۔ جب آپ ﷺنے چوتھی دفعہ شہد پلانے کا حکم دیا، تو اس آدمی نے جا کر اپنے بھائی کو شہد پلایا، جس سے وہ اللہ کے حکم سے شفایاب ہو گیا۔