المجيب
كلمة (المجيب) في اللغة اسم فاعل من الفعل (أجاب يُجيب) وهو مأخوذ من...
عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کے جنازے پر چار تکبیرات کہیں، چوتھی تکبیر کے بعد اتنی دیر کھڑے رہے جتنا دو تکبیروں کے درمیان وقفہ ہوتا ہے، اس میں فوت شدہ بیٹی کے لیے مغفرت طلب کرتے اور دعا کرتے رہے، پھر فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ اسی طرح کیا کرتے تھے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ انہوں نے چار تکبیریں کہیں، پھر کچھ دیر ٹھہرے رہے، یہاں تک کہ میں نے گمان کیا کہ وہ پانچویں تکبیر کہیں گے، پھر انہوں نے دائیں اور بائیں سلام پھیر دیا۔ جب وہ فارغ ہوئے تو ہم نے ان سے کہا: یہ کیا بات ہے؟ تو عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمہارے سامنے اس سے زیادہ نہیں کروں گا جو میں نے رسول اللہ ﷺ کو کرتے ہوئے دیکھا۔ یا (یہ فرمایا) رسول اللہ ﷺ نے اسی طرح کیا۔
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ بتا رہے ہیں کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی نمازِ جنازہ پڑھائی، چنانچہ آپ نے چار تکبیریں کہیں، پہلی تکبیر نماز میں داخل ہونے کے لیے کہی پھر آپ نے سورہ فاتحہ پڑھی، پھر دوسری تکبیر کی اور درود شریف پڑھا، اُس کے بعد آپ نے تیسری تکبیر کہی اور میت کے لیے دعا کی، پھر چوتھی تکبیر کہی اور چوتھی تکبیر کے بعد تھوڑی دیر تک دعا واستغفار کرتے رہے۔ پھر آپ نے سلام پھیرنے کے بعد ان لوگوں سے جنھوں نے ان کے ساتھ نماز جنازہ پڑھا تھا کہا، اسی طرح رسول ﷺ بھی کرتے تھے یعنی چار تکبیریں کہتے تھے اور چوتھی تکبیر کے بعد میت کے لیے دعا کرتے تھے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ آپ نے حسبِ سابق چار تکبیریں کہیں اور چوتھی تکبیر کے بعد ٹھہر کر دعا واستغفار کرتے رہے یہاں تک کہ آپ کے پیچھے لوگوں کو گمان ہوا کہ آپ پانچویں تکبیر کہیں گے، پھر آپ نے پہلا سلام اپنی داہنی اور دوسرا سلام اپنی بائیں جانب پھیرا، جس طرح نماز میں ہوتا ہے، چنانچہ نماز کے اختتام کے بعد ان کے ساتھ نماز پڑھنے والے لوگوں نے ان سے چوتھی تکبیر کے بعد تاخیر کرنے اور فورًا سلام نہ پھیرنے کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: نبی ﷺ جو کیا کرتے تھے، میں نے اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں کیا ہے۔ صحابہ سے جو سب سے زیادہ اور سب سے صحیح جو ثابت شدہ بات ہے وہ صرف داہنی جانب ایک سلام پھیرنا ہے۔