الرفيق
كلمة (الرفيق) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) من الرفق، وهو...
اُمُّ المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتے ہوئے بیان کرتی ہیں کہ جب آندھی چلتی تو نبی ﷺ یہ دعا مانگا کرتے تھے ’’ اللَّهُمَّ إنِّي أسْأَلُك خَيرها وخير ما فيها وخَير ما أُرسِلت به، وأعوذ بك من شرِّها وشرِّ ما فيها وشرِّ ما أُرسِلت به‘‘۔ ترجمہ: اے اللہ ! میں تجھ سے اس کی خیر مانگتا ہوں اور جو کچھ اس میں ہے اس کی خیر کا طالب ہوں اور جو خیر اس کے ساتھ بھیجی گئی ہے اسے چاہتا ہوں، اور میں اس کے شر سے تیری پناہ چاہتاہوں اور جو کچھ اس کے اندر ہے اس کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور جو شر اس کے ساتھ بھیجا گیا اس سے تیری پناہ کا خواستگار ہوں۔
اُم المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کر رہی ہیں کہ نبی ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ جب آندھی چلا کرتی تو آپ ﷺ یہ دعا کرتے: "اللَّهُمَّ إنِّي أسْأَلُك خَيرها وخير ما فيها اللهم‘‘ اللہ تعالی نے جس ہوا کو پیدا کیا اور جسے چلایا اس کی دو اقسام ہیں: اول: عام ہوا جو خوف کا سبب نہیں ہوتی۔ اس کے بارے میں کوئی معین طور پر مسنون ذکر نہیں ہے۔ دوم: تیزی سے چلنے والی ہوا۔ ایسی ہوا خوف کا باعث ہوتی ہے کیونکہ اللہ تعالی نے قومِ عاد کو سخت آندھی ہی کے ذریعے مبتلائے عذاب کیا تھا۔ العیاذ باللہ۔ لہذا جب آندھی چلے تو ویسے ہی کہیں جیسے آپ ﷺ کی سنت مبارکہ تھی کہ: " اللَّهُمَّ إنِّي أسْأَلُك خَيرها وخير ما فيها وخَير ما أُرسِلت به، وأعوذ بك من شرِّها وشرِّ ما فيها وشرِّ ما أُرسِلت به "۔ یعنی اللہ تعالی سے اس ہوا اور اس میں موجود منافع کی خیر طلب کریں۔ "وخير ما أُرسِلَت به" یعنی جو کچھ یہ لے کر آئے اس کی خیر طلب کریں کیونکہ کبھی تو ہوا خیر کے ساتھ بھیجی جاتی ہے اور کبھی اسے شر دے کر بھیجا جاتا ہے چنانچہ ہر وہ خیر طلب کریں جس کے ساتھ یہ بھیجی گئی ہو اور جو اس سے نکلے۔ " وأعوذ بك من شرِّها وشرِّ ما فيها وشرِّ ما أُرسِلت به "۔ یعنی اس کے شر اور اس میں موجود اشیاء کے شر اور جس شر کے ساتھ یہ بھیجی گئی ہوں اس سے پناہ طلب کریں۔ کیونکہ بسا اوقات آندھی کسی قوم کے لیے عذاب ہوا کرتی ہے چنانچہ آپ کو اس کے شر سے پناہ مانگنی چاہیے۔ جب انسان اس کے شر سے اور اس میں موجود اشیاء کے شر سے اور جس شر کے ساتھ یہ بھیجی گئی ہو اس سے پناہ مانگتا ہے تو اللہ تعالی اس سے اس کے شر کو روک دیتا ہے اور وہ اس کی خیر سے نفع اٹھاتا ہے۔ مرقاة المفاتيح (3/1115)، مرعاة المفاتيح(5/197)، شرح رياض الصالحين لابن عثيمين(6/471، 472)۔