القهار
كلمة (القهّار) في اللغة صيغة مبالغة من القهر، ومعناه الإجبار،...
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ’’کیا تمہیں نہیں معلوم کہ جو آیات آج رات نازل ہوئی ہیں ان جیسی آیات پہلے کبھی نازل نہیں ہوئیں۔ یہ آیات ’’ قل أعوذ برب الفلق ‘‘ اور ’’قل أعوذ بربّ الناس‘‘ ہیں۔
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "ألم تر" یعنی کیا تمہیں معلوم نہیں؟ اگرچہ اس میں خاص طور پر راوی مخاطب ہے تاہم یہ بات سب کے لیے عام ہے۔ یہ تعجب کا پیرایہ ہے۔ پھر آپ ﷺ نے یہ کہہ کر سببِ تعجب کی طرف اشارہ فرمایا کہ "لم ير مثلهن"۔ یعنی ’تعوذ‘ کے باب میں اس طرح کی کوئی اور آیات نہیں ہیں۔ آپ ﷺ کے "قط" کے لفظ کے استعمال سے نفی کی تاکید ہوتی ہے۔آپ ﷺ نے فرمایا "قل أعوذ برب الفلق"، و "قل أعوذ برب الناس"۔ یعنی کسی سورت کی آیتیں ایسی نہیں ہیں جو ساری کی ساری پڑھنے والے کو اشرار کے شر سے پناہ دیتی ہوں جیسے یہ دو سورتیں ہیں۔کوئی پناہ طلب کرنے والا جب ان کے ذریعے ایمان و صدق کے ساتھ پناہ مانگتا ہے تو اللہ عز وجل اسے پناہ دیتا ہے۔ حاصل یہ ہے کہ انسان کے لیے یہ مناسب ہے کہ وہ ان دونوں سورتوں کے ذریعے پناہ طلب کرے۔ دیکھیے: مرقاة المفاتيح (4/639)، شرح رياض الصالحين (4/678)۔