البحث

عبارات مقترحة:

الرحمن

هذا تعريف باسم الله (الرحمن)، وفيه معناه في اللغة والاصطلاح،...

الأحد

كلمة (الأحد) في اللغة لها معنيانِ؛ أحدهما: أولُ العَدَد،...

الشهيد

كلمة (شهيد) في اللغة صفة على وزن فعيل، وهى بمعنى (فاعل) أي: شاهد،...

جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں: "رسول اللہ اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے، وہ جس طرف بھی آپ کو لیے پھرتی۔ لیکن جب فرض (نماز پڑھنے) کا ارادہ کرتے تو سواری سے اتر پڑتے اور قبلہ کی طرف منہ کرلیتے۔"

شرح الحديث :

نبی اپنی سواری کے اوپر سے اترنے کی زحمت نہیں کرتے تھے بلکہ اسی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔ لیکن ایسا اس وقت کرتے جب آپ سفر میں ہوتے تھے۔ اس بات کی تائید ابن عمر رضی اللہ عنہما وغیرہ کی روایت کردہ حدیث سے ہوتی ہے کہ نبی سفر میں اپنی سواری ہی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے جس طرف بھی وہ آپ کو لے کر چلتی۔ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔ چنانچہ جب آپ اپنی سواری پر ہوتے تھے تو اسی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھےاس کا رخ چاہے جس طرف بھی ہوتا، چاہے اس کا رخ قبلہ کی طرف ہوتا یا قبلہ کے علاوہ کی طرف۔لیکن جب فرض نماز ہوتی، اور وہ پانچ نمازیں ہیں تو آپ اپنی سواری سے نیچے اترتے اور زمین پر قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھتے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے کہ: "آپ ایسا، (یعنی سواری پر نماز ادا کرنا)، فرض نماز میں نہیں کیا کرتے تھے۔" متفق علیہ لہٰذا فرض نماز کے لیے ضروری ہے کہ اسے زمین پر ادا کیا جائے، الا یہ کہ کوئی شرعی عذر جیسے بارش یا دشمن کا خوف ہو، تو ایسی صورت میں کوئی حرج نہیں کہ وہ اپنی سواری ہی پر فرض نماز ادا کر لے یا پھر مریض ہونے کی صورت میں اپنی چارپائی ہی پر نماز پڑھ لے، خصوصاً اس وقت جب نماز کا وقت نکل جانے کا اندیشہ ہو۔ اس کی تائید ان دلائل سے ہوتی ہے جن میں آسانی اور سہولت پیدا کرنے اور اس امت سے تنگی دور کرنے کا بیان ہے۔ انہی دلائل میں سے ایک دلیل اللہ تعالی کا یہ قول ہے کہ: (لا يكلف الله نفسا إلا وسعها)۔ ترجمہ: ''اللہ تعالیٰ کسی جان پر اس کی وسعت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔'' اسی طرح آپ کا فرمان ہے کہ: ''جب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو مقدور بھر اسے انجام دو۔'' نبی اپنی سواری کے اوپر سے اترنے کی زحمت نہیں کرتے تھے بلکہ اسی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔ لیکن ایسا اس وقت کرتے جب آپ سفر میں ہوتے تھے۔ اس بات کی تائید ابن عمر رضی اللہ عنہما وغیرہ کی روایت کردہ حدیث سے ہوتی ہے کہ نبی سفر میں اپنی سواری ہی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے جس طرف بھی وہ آپ کو لے کر چلتی۔ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔ چنانچہ جب آپ اپنی سواری پر ہوتے تھے تو اسی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھےاس کا رخ چاہے جس طرف بھی ہوتا، چاہے اس کا رخ قبلہ کی طرف ہوتا یا قبلہ کے علاوہ کی طرف۔لیکن جب فرض نماز ہوتی، اور وہ پانچ نمازیں ہیں تو آپ اپنی سواری سے نیچے اترتے اور زمین پر قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھتے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے کہ: "آپ ایسا، (یعنی سواری پر نماز ادا کرنا)، فرض نماز میں نہیں کیا کرتے تھے۔" متفق علیہ لہٰذا فرض نماز کے لیے ضروری ہے کہ اسے زمین پر ادا کیا جائے، الا یہ کہ کوئی شرعی عذر جیسے بارش یا دشمن کا خوف ہو، تو ایسی صورت میں کوئی حرج نہیں کہ وہ اپنی سواری ہی پر فرض نماز ادا کر لے یا پھر مریض ہونے کی صورت میں اپنی چارپائی ہی پر نماز پڑھ لے، خصوصاً اس وقت جب نماز کا وقت نکل جانے کا اندیشہ ہو۔ اس کی تائید ان دلائل سے ہوتی ہے جن میں آسانی اور سہولت پیدا کرنے اور اس امت سے تنگی دور کرنے کا بیان ہے۔ انہی دلائل میں سے ایک دلیل اللہ تعالی کا یہ قول ہے کہ: (لا يكلف الله نفسا إلا وسعها)۔ ترجمہ: ''اللہ تعالیٰ کسی جان پر اس کی وسعت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔'' اسی طرح آپ کا فرمان ہے کہ: ''جب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو مقدور بھر اسے انجام دو۔''


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية