نجم، تارہ، ستارہ (النَّجْمُ)

نجم، تارہ، ستارہ (النَّجْمُ)


الفقه العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


آسمان میں موجود تاروں میں سے ہر تارے کا نام ۔

الشرح المختصر :


نجم: اجرامِ فلکی میں سے ایک جرم ہے جس کی چال اور گردش کے ذریعے نجومی غیب، زمین پر واقع ہونے والے حوادث اور ان میں ان کی تاثیر پر استدلال کرتے ہیں۔ یہ علم نجوم یا علم تنجیم کے نام سے معروف ہے۔ اس کی درج ذیل اقسام ہیں: 1۔ علم تاثیر: اس کی تین اقسام ہیں: ا۔ انسان یہ عقیدہ رکھےکہ یہ تارے تاثیر رکھتے ہیں اور یہی فاعل ہیں بایں معنی کہ حوادث اور برائیاں انہی کی تخلیق کردہ ہیں۔ یہ شرکِ اکبر ہے۔ ب۔ انسان ان تاروں کو سبب قرار دیتے ہوئے ان کی بنا پر علم غیب کا دعوی کرے اور ان کی نقل و حرکت اور تبدیلیوں سے نتیجہ اخذ کرے کہ یوں اور یوں ہونے والا ہے۔ ایسا شخص علم نجوم کے سیکھنے کو علم غیب کی دعویداری کا ذریعہ بناتا ہے جب کہ علمِ غیب کا دعوی کفر ہے جو دین سے خارج کر دیتا ہے۔ ج۔ انسان ان تاروں کو خیر و شر کے واقع ہونے کا ایک سبب خیال کرے یعنی جب بھی کوئی شے واقع ہو تو اُسے تاروں کی طرف منسوب کر دے اور صرف اُسی وقت کوئی شے تاروں کی طرف منسوب کرے جب وہ واقع ہو چکی ہو۔ یہ شرکِ اصغر ہے۔ 2۔ علمِ تیسیر: اس کی دو اقسام ہیں: اول: آدمی ان کی چال کے ذریعے دینی طور پر نفع بخش امور کو جانے۔ اس قسم کا علمِ نجوم مطلوب ہے۔ اگر یہ ایسے دینی مصالح کے سلسلے میں معاون ہو جو واجب ہیں تو اس صورت میں علم نجوم کا حاصل کرنا واجب ہو گا۔ جیسا کہ کوئی شخص تاروں کے ذریعے قبلے کی سمت معلوم کرنا چاہے۔ دوم: آدمی ان کی چال وگردش کے ذریعے دنیاوی طور پر نفع بخش امور کو جانے۔ اس قسم کے علم نجوم کے سیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس کی دو انواع ہیں: پہلی نوع: کوئی شخص تاروں کی مدد سے جہات معلوم کرے جیسے یہ جاننا کہ قطب شمال میں ہوتا ہے وغیرہ۔ یہ جائز ہے۔ دوسری نوع: کوئی شخص اس کے ذریعے موسموں کے بارے میں جانے جس کا علم چاند کی مختلف منازل سے واقف ہونے سے حاصل ہوتا ہے۔ بعض اسلاف نے اس قسم کو مکروہ جانا ہے جب کہ بعض نے اسے مباح قرار دیا ہے۔ صحیح یہی ہے کہ اس میں کوئی کراہت نہیں۔

التعريف اللغوي المختصر :


نجم: طلوع ہونے والا تارہ۔ جب کوئی شے طلوع ہو تو کہا جاتا ہے: ’’نَجَمَ الشَّيءُ‘‘ اور ہر وہ شے جو طلوع اور ظاہر ہو جائےا س کے بارےمیں کہا جاتا ہے ’’قَدْ نَجَمَ ‘‘۔ اپنی اصل کے اعتبار سے یہ آسمان میں موجود ہر تارے کا نام ہے تاہم بعد ازاں ثریا کے لیے یہ علم (اسم خاص) کی حیثیت اختیار کر گیا۔