فرقۂ نُصیریہ (النُّصَيْرِيَّة)

فرقۂ نُصیریہ (النُّصَيْرِيَّة)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


گمراہ ترین باطنی فرقوں میں سے ایک فرقہ جو ابو شعیب محمد بن نُصیر النُمَیری کی طرف منسوب ہے۔ جو کہ حسن بن علی عسکری کا آزاد کردہ غلام تھا۔ اس فرقہ کا یہ ماننا ہے کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ (نعوذ باللہ) الٰہ ہیں نیز یہ محارم اور حرام اشیاء کے مباح ہونے کے قائل ہیں اور آخرت کے دن کا انکار کرتے ہیں وغیرہ۔

الشرح المختصر :


نُصیریہ: یہ گمراہ ترین باطنی فرقوں میں سے ایک فرقہ ہے جس میں سب سے زیادہ انحراف اور شذوذ پایا جاتا ہے۔ یہ فرقہ ابو شعیب محمد بن نصیر النمیری کی طرف منسوب ہے جس کی وفات 270 ہجری میں ہوئی۔ اس فرقے کی جڑیں میمون القداح الدیصانی کے ساتھ جا ملتی ہیں جو ایک فارسی یہودی تھا۔ یہ نظریۂ شعوبیت کے رجحانات كا حامل تھا جس کا مقصد اسلام کو منہدم کرنا اور فارسیوں کے اثر و رسوخ کو بحال کرنا تھا۔ اس فرقے کا دعویٰ ہے کہ یہ علوی ہیں جو کہ شیعانِ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ میں سے ہیں۔ لہذا، آخر میں انھوں نے علوی نام رکھ لیا تاکہ اپنی سیاہ تاریخ کو چھپا سکیں اور اس پر پردہ ڈال سکیں۔ اس فرقے کے کچھ عقائد یہ ہیں: علی رضی اللہ عنہ کے لیے الوہیت کا دعویٰ۔ تناسخ ارواح کا قائل ہونا، محارم اور حرام اشیاء کو مباح کرلینا، بعث بعد الموت اور حساب وکتاب کا انکار کرنا نیز تمام عبادات کے متعلق تاویلات کرنا جو کہ عقل وفہم، لغت اور دین کے منہج سے بعید تر ہیں وغیرہ۔ اس فرقے کی کچھ باقی ماندہ افراد ابھی بھی ملک شام میں حمص، لاذقیہ حلب اور شمالی حلب میں موجود ہیں۔

التعريف اللغوي المختصر :


’نُصیریہ‘ اِس فرقے کے بانی ابوشعیب محمد بن نُصیر البصری النُمیری کی طرف منسوب ہے۔