الوتر
كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...
ہر وہ شے جس کی عبادت کی جاتی ہو حالاں کہ وہ مخلوق ہو اور اس کے پاس کوئی آسمانی کتاب بھی نہ ہو۔
حقیقی کفار کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے؛ ایک اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ اور ان کے ساتھ بعض احکام میں مجوسیوں کو بھی ملحق کیا جاتا ہے ۔اوردوسری قسم اہل کتاب کے علاوہ تمام مشرکین کی ہے جیسے سورج اور گائے کی پوجا کرنے والے اور ان کی طرح کے دیگر لوگ جن کے پاس تورات و انجیل کی طرح آسمان سے نازل شدہ کوئی کتاب نہیں ہے۔ یہی لوگ ’وثنی‘ ہیں۔ فقہاء ’وثنیین‘میں سے اہل کتاب اور ان کے علاوہ دیگر لوگوں کے مابین بعض احکام کے اعتبار سے فرق کرتے ہیں۔ مثلاً ان کے نزدیک اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح جائز ہے اوربقیہ لوگوں سے نکاح کرناجائز نہیں۔ ’وثنيين‘،’اوثان‘ کو الوہیت سے متصف نہیں کرتے اگرچہ وہ ان پر الٰہ کے اسم کا اطلاق کردیتے ہیں، بلکہ ان کے نزدیک یہ انبیاء، فرشتوں اور تاروں کے مجسمے ہیں۔ وہ ان کی عبادت کرتے ہیں تاکہ ان کے وسیلے سے حقیقی الٰہ یعنی اللہ تعالیٰ تک پہنچ سکیں۔
’وثن‘کی طرف منسوب اسم۔ اس سےمراد ’ہروہ بت اور پتھر ہے جس کی پوجا کی جاتی ہو‘۔ اس کی جمع ’وُثْن‘ اور ’اوثان‘ آتی ہے۔ ’وثنیہ‘ کا معنی ہے’بتوں اور پتھروں کی پوجا کرنا‘۔ ’وَثن‘مجسمے اور صلیب کو بھی کہا جاتا ہے۔ ’وثن‘کا لفظ’وَثْن‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے ’دوام‘ اور ’ٹھہراؤ‘۔ کہا جاتا ہے ’’وَثَنَ بِالمَكَانِ يَثِنُ وَثْنًا‘‘یعنی ’اس نے اقامت اختیار کی اور ٹھہر گیا‘۔ ’وثن‘کا معنی ’قوت‘ اور ’کثرت‘ بھی آتا ہے۔