وَلاء، دوستی (الوَلَاءُ)

وَلاء، دوستی (الوَلَاءُ)


العقيدة الثقافة والدعوة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


’وَلاء‘ ایسی قرابت کو کہتے ہیں جس کی وجہ آزادی کا وہ پروانہ ہے جو غلام کو دیا جاتا ہے۔

الشرح المختصر :


’وَلاء‘ ایک ایسے تعلق اور رشتے کا نام ہے جو غلام آزاد کرنے کی وجہ سے بنتا ہے۔ خواہ یہ آزادی بغیر کسی سبب کے حاصل ہو، جیسے تدبیر، استیلاد (باندی کے حمل اور اولاد جننے) اور مال معینہ کی ادائیگی کی شرط پر ملنے والی آزادی، یا قتل، و صوم رمضان کے ترک، پر واجب ہونے والے کفارہ کے طور پر ملے، اسی طرح چاہے یہ آزادی بدل کی صورت میں یا بغیر بدل کے ملے، بعینہ خواہ یہ آزادی بطور پیشگی ملے یا کسی شرط سے مشروط ہو، یا وقت کی قید کی شرط وغیرہ سے ملے۔ ایسی ’ولاء‘ کو ’ولاء عِتق‘ اور ’ولاء نعمت‘ سے موسوم کیا جاتا ہے، اس لیے کہ معتِق آزادی کا پروانہ دے کر غلام/لونڈی پر احسان وانعام کرتا ہے۔ آزاد کرنے والے کو آزاد کردہ (غلام/ باندی) کا مولی کہاجاتا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


نصرت، اعانت، محبت۔ کہاجاتا ہے ”ولِیَ فلان فلانًا“ یعنی فلاں شخص نے فلاں سے ولاء کا اظہار کیا، جب وہ اس کی مدد اور اعانت کرے۔ ’ولاء‘ کی اصل ’وَلْیْ‘ ہے، جو قربت کا معنی دیتا ہے۔ ’وَلاء‘ کی ضد دوری اور بغض وعداوت آتی ہے۔ ’وَلاء‘ کے معانی میں اطاعت، دوستی اور تابعداری بھی آتے ہیں۔