ولی، سرپرست (الْوَلِي)

ولی، سرپرست (الْوَلِي)


العقيدة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


وہ شخص جسے عورت کی شادی کرانے کی ولایت حاصل ہو، جیسے باپ، یا اس کا وصیت کیا ہوا شخص وغیرہ۔

الشرح المختصر :


ولی: وہ شخص ہے جس پر عقدِ نکاح کی صحت موقوف ہوتی ہے چنانچہ اس کے بغیر نکاح درست نہیں ہوگا۔ اور وہ آزاد عورت کے حق میں باپ یا اس کا وصی اور عصبہ میں سے قریبی رشتہ دار، آزاد کرنے والا اور بادشاہ ہیں نیز باندی کے حق میں اس کا مالک ولایت نکاح کا حق رکھتا ہے۔ اس کی ایک تعریف یہ کی گئی ہے کہ: والی سے مراد بالغ، عاقل اور وارث شخص ہے۔ عام معنی کے اعتبار سے ’ولی‘ اس شخص کو کہتے ہیں جو شریعت کے حکم کے پیشِ نظر کسی اور کے لیے تصرف کرے جیسے باپ اپنے چھوٹے یا پاگل بچے کے لیے تصرفات کی ذمہ داری لے۔ قاضی اور امام بھی اسی کے مانند ہیں۔

التعريف اللغوي المختصر :


ولی در اصل ”وَلِيَ الأمْرَ“ سے ’فعیل‘ کے وزن پر ’فاعل‘ کے معنی میں ہے۔ ”وَلِيَ الأمْرَ“ اس وقت کہیں گے جب کوئی کسی معاملہ کا انتظام وانصرام کرے۔ اور ہر وہ شخص جو کسی دوسرے کے معاملات کا ذمہ دار ہو اور وہ ان میں تصرفات کرے تو کہا جاتا ہے: ’هو وَلِيُّهُ‘ یعنی وہ اس کا ولی ہے۔ اسی معنی میں یتیم کا ولی اور عورت کا ولی بھی ہے۔ یہ اصل میں ”الوَلْيِ“ سے ماخوذ ہے، جس کا معنی ہے: قریب اور نزدیک ہونا۔