یوم عرفہ، عرفہ کا دن۔ (يَوْمُ عَرَفَةَ)

یوم عرفہ، عرفہ کا دن۔ (يَوْمُ عَرَفَةَ)


الفقه العقيدة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


ذوالحجہ کے مہینے کا نواں دن۔

الشرح المختصر :


’یوم عرفہ‘ کو یہ نام اس لیے دیا گیا کیونکہ اس دن ’مقام عرفہ‘ پر وقوف سے لوگوں کی ایک دوسرے سے جان پہچان ہوتی ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اسے ’عرفہ‘ اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ (اس دن) جبریل نے ابراہیم کو حج سکھایا تھا۔ ایک قول کی رو سے یہ نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ یہ حج کرنے والوں کے ساتھ معروف (اچھا سلوک) کرنے کا دن ہے۔ ایک اور قول کی رو سے اسے یہ نام اس لیے دیا گیا کیونکہ اس دن اللہ انہیں مغفرت اور عزت عنایت کرکے خوش کرتا ہے۔ یہ معنی اللہ تعالیٰ کے اس قول سےماخوذ ہے کہ: {وَيُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ عَرَّفَهَا لَهُمْ} [محمد: 6] یعنی اسے خوش منظر بنایا۔ ائمہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ ’وقوف عرفہ ‘ارکان حج میں سے ایک رکن ہے۔ جو اسے چھوڑ دے یا اسے اس کی مخصوص وقت سے موخر کردے اس کا حج بالاجماع نہیں ہوتا۔ ایسا شخص عمرہ کے مناسک ادا کرکے احرام اتار دے گا اور اس پر اگلے سال حج کرنا واجب ہوگا ۔