آجن ، آسن، رنگت اور ذائقے کے اعتبار سے بدلہ ہوا پانی۔ (آجِنٌ)

آجن ، آسن، رنگت اور ذائقے کے اعتبار سے بدلہ ہوا پانی۔ (آجِنٌ)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


’آجن‘ اور ’آسن‘ اس پانی کو کہتے ہیں جس کے بعض یا تمام اوصاف کسی جگہ پرمحض لمبے عرصے تک ٹھہرے رہنے کی وجہ سے تبدیل ہوچکے ہوں اور اس میں کوئی ایسی شے بھی نہ ملی ہو جس نے اسے تبدیل کردیا ہو۔

الشرح المختصر :


’آجن‘ وہ پانی ہوتا ہے جس کے بعض یا تمام اوصاف تبدیل ہوجائیں، جیسے وہ بدبودار ہوجائے یا اس کا رنگ سبز ہوجائے وغیرہ، کسی خاص جگہ پر اس پانی کے زیادہ دنوں تک ٹھہرے رہنے کی وجہ سے گرچہ اس میں کسی بیرونی چیز کی آمیزش نہ ہو۔ اوروہ ماء مطلق جو اپنی پاکی پر برقرار رہتا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


’آجن‘ الف کے مد اور جیم کے زیر کے ساتھ، ’اَجَنَ الماءُ، وَاَجِنَ، یَأجِنُ، ویأجُنُ،أُجُونًا‘ سےاسمِ فاعل کا صیغہ ہے، جس سے مراد وہ پانی ہے جس کا ذائقہ اور رنگ پرانا ہونے کی وجہ سے اور لمبے عرصے تک ٹھہرے رہنے کی وجہ سے تبدیل ہوچکا ہو تاہم اسے پیا جاتا ہو۔