البحث

عبارات مقترحة:

الأول

(الأوَّل) كلمةٌ تدل على الترتيب، وهو اسمٌ من أسماء الله الحسنى،...

الطيب

كلمة الطيب في اللغة صيغة مبالغة من الطيب الذي هو عكس الخبث، واسم...

السيد

كلمة (السيد) في اللغة صيغة مبالغة من السيادة أو السُّؤْدَد،...

اولیا
(أولياء)


من موسوعة المصطلحات الإسلامية

المعنى الاصطلاحي

وہ اہلِ ایمان و تقوی جو اپنے تمام امور میں اللہ کو نگہبان جانتے ہیں، چنانچہ اللہ کے عذاب اور ناراضگی کے خوف اور اس کی رضا وجنت کی چاہت میں اس کے احکام کی پابندی کرتے ہیں اور اس کی منع کردہ اشیا سے اجتناب کرتے ہیں۔

الشرح المختصر

اولیاء: یہ 'ولی' کی جمع ہے۔ شریعت کے اعتبار سے ولی وہ شخص ہے جس میں دو صفات پائی جائیں: ایمان اور تقوی جو فرائض و نوافل کے ذریعے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے پر مشتمل ہو اور اس کے ساتھ ساتھ وہ شخص اللہ کے حکم سے واقف ہو اور اپنے علم کے مطابق عمل کرنے والا ہو۔ لھٰذا جس شخص کا عقیدہ صاف اور خالص ہے اور اس کا عمل صحیح ودرست ہے وہ اللہ کا ولی ہوگا۔ اور بندے کے ایمان اور اس کے تقویٰ کے بقدر اسے اللہ کی ولایت حاصل ہوتی ہے۔ اسی طرح ولی وہ ہوتا ہے جس کا معاملہ اللہ اپنے ذمہ لے لے اور اس کی صالحیت کی وجہ سے اس پر اپنی خصوصی عنایت کرے؛ کیوں کہ اللہ تعالی صالح لوگوں کو دوست اور ایمان والوں کو محبوب رکھتا ہے اور ان کا دفاع کرتا ہے۔ اللہ کے اولیا کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: سابقین و مقربین۔ دوسری قسم: داہنی طرف والے میانہ رو لوگ۔ 1- سابقین و مقربین وہ لوگ ہیں جو فرائض کے بعد نوافل کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کرتے ہیں۔ چنانچہ وہ واجبات و مستحبات سب کی پابندی کرتے ہیں اور حرام اور مکروہ سبھی اشیا کو چھوڑ دیتے ہیں۔ 2- داہنی طرف والے لوگ: وہ نیکوکار جو فرائض کی ادائیگی کے ذریعے سے اللہ کا قرب حاصل کرتے ہیں، جو باتیں اللہ نے ان پر واجب کی ہیں ان کی بجاآوری کرتے ہیں اور جو اللہ نے ان کے لئے حرام کیا ہے انھیں چھوڑ دیتے ہیں، تاہم یہ اپنے آپ کو مستحبات کا پابند نہیں کرتے اور نہ ہی ایسے مباح کاموں سے گریز کرتے ہیں جن میں کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ بندے کے ایمان اور تقوی کے بقدر اس کی ولایت مختلف ہوتی ہے، چنانچہ ہر مومن بندے کے لیے اللہ کی ولایت، اس کی محبت اور اس کے قرب کا حصہ ہوتا ہے، لیکن یہ حصہ ان قلبی وبدنی اعمال صالحہ کے مطابق مختلف ہوتا ہے، جن کے ذریعے سے اللہ تعالی کا قرب حاصل کیا جاتا ہے۔ بنا بریں الظالم لنفسہ (اپنے آپ پر ظلم کرنے والا) اور اس سے مراد گناہ گار مومن ہے،اسے بھی اس کے ایمان اور اعمال صالحہ کے بقدر ولایت حاصل ہوتی ہے۔ اللہ کے اولیا نہ تو معصوم ہوتے ہیں اور نہ ہی وہ غیب کا علم رکھتے ہیں اور نہ ہی ان کے پاس تخلیق اور رزق جیسے معاملات میں کسی قسم کے تصرف کرنے کا اختیار ہوتا ہے اور نہ ہی یہ لوگوں کو اپنی تعظیم کرنے یا اموال اور تحائف دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جو شخص ایسا کرتا ہے وہ اللہ کا ولی نہیں ہے، بلکہ وہ جھوٹا افترا پرداز شیطان کے اولیا (ساتھیوں) میں سے ہے۔

التعريف اللغوي المختصر

الأولِياء: یہ 'ولی' کی جمع ہے، جو 'الوَلاء' سے مشتق ہے جس کا معنی ہے: ’نزدیک اور قریب ہونا‘۔ الوَلایہ کا اصل معنی محبت اور قرب ہے۔ اللہ کا ولی وہ ہوتا ہے جو اللہ کے پسندیدہ کاموں کو کر کے اس کو محبوب رکھتا ہے اور اسے خوش کرکے اس کا قرب حاصل کرتا ہے۔