الخبير
كلمةُ (الخبير) في اللغةِ صفة مشبَّهة، مشتقة من الفعل (خبَرَ)،...
اہلِ عرب اور دیگر لوگوں کی قرآنِ کریم کا مقابلہ کرنے سے بے بسی ظاہر کرکے دعوائے رسالت میں نبی ﷺ کی سچائی کو ظاہر کرنا۔
قرآن مجید اپنے لانے والے کی سچائی اور اس کی رسالت کے صحیح ہونے کی واضح دلیل ہے۔ اللہ تعالی نے اس حجت کو اپنے نبی محمد ﷺ کی زبان مبارک پر ظاہر فرمایا اور لوگوں کو چیلنج کیا کہ وہ اس طرح کا کلام لا کر دکھائیں، بعد ازاں یہ فرمایا کہ اس طرح کی دس سورتیں ہی لا کر دکھائیں اور اس کے بعد یہ چیلنچ کیا کہ اس طرح کی کوئی ایک سورت ہی بنا لائیں، لیکن وہ ایسا کرنے سے قاصر رہے۔ حالانکہ اللہ نے انہیں اجازت دی تھی کہ وہ جن و انس میں سے تمام قادر الکلام افراد، شعراء اور فصیح و بلیغ لوگوں میں سے جس سے چاہیں مدد لے لیں اور خواہ سب مل کر اس طرح کا کلام لائیں یا الگ الگ طور پر لے آئیں اور اس سلسلے میں کسی زمان و مکان کا بھی پابند نہیں کیا گیا تھا۔ اعجازِ قرآنی کی اہم ترین صورتوں میں سے کچھ یہ ہیں: اس میں غیب، ماضی اور مستقبل کی خبریں ہیں اور یہ ایسے دقیق شرعی قوانین پر مشتمل ہے جو ہر زمانے اور ہر جگہ کے لئے موزوں ہیں۔ قرآنی اسلوب بلیغ ہے جو فصاحتِ الفاظ، سلامتِ مفہوم اور حسنِ ترتیب کی امتیازی خصوصیت رکھتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ حجت اور قائل کرنے کی قوت سے متصف ہے اور ہر قسم کی خطا، تعارض اور تناقض سے پاک ہے۔