حوضِ کوثر پر ایمان لانا۔ (إيمان بالحوض)

حوضِ کوثر پر ایمان لانا۔ (إيمان بالحوض)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


نہر کوثر سے آنے والے پانی کے اس ذخیرے کی پختہ تصدیق کرناجسے میدانِ حشر میں نبی ﷺ کے لیے بنایا گیا ہے تا کہ روزِ قیامت آپ ﷺ کی امت اس پر پانی پینے کے لیے آئے۔

الشرح المختصر :


الإيمانُ بِالحَوْضِ: اس سےمراد ہے: بغیر کسی شک کے اس عظیم حوض کے موجود ہونے کی پختہ تصدیق کرنا جسے اللہ تعالیٰ ہمارے نبی محمد ﷺ کو روزِ قیامت میدانِ حشر میں نوازے گا تا کہ اس سے وہ لوگ پانی پی سکیں جو آپ ﷺ پر ایمان لائے اور آپ ﷺ کی شریعت کی پیروی کی؛ کیونکہ اس جگہ لوگوں کو پانی کی سخت ضرورت ہو گی۔ اس حوض کا پانی جنت کی طرف سے بہنے والی ”کوثر“ نامی نہر سے آئے گا اور اس میں سے حوض میں دو پرنالے گر رہے ہوں گے۔ حوض کوثر پر وُرود پل صراط کو عبور کرنے سے پہلے ہو گا۔ اس سلسلے میں اہلِ علم کے دو اقوال میں سے صحیح تر قول یہی ہے۔ حوض کوثر کی خصوصیات یہ ہیں: اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ شیریں اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہو گا، اس پر پڑے برتن اور پیالوں کی تعداد آسمان پر موجود تاروں کی تعداد کے بقدر ہو گی، اس کی لمبائی اور چوڑائی دونوں ایک ایک ماہ کی مسافت کے برابر ہوں گی اور جو اس میں سے ایک دفعہ پانی پی لے گا وہ پھر کبھی پیاسا نہیں ہو گا۔ ہر اس شخص کو اس سے دھتکار دیا جائے گا جو اللہ کے دین سے پھر گیا یا اس نے اس میں تبدیلی کی اور ایسی نئی نئی باتیں ایجاد کی جو اللہ کو ناپسند تھیں یا اس نے اس حوض کے وجود کا انکار کیا مثلا خوارج، روافض اور معتزلہ جیسے کج رو، ہوائے نفس کی پیرو اور بدعتی لوگ۔