القدير
كلمة (القدير) في اللغة صيغة مبالغة من القدرة، أو من التقدير،...
اس بات کی پختہ تصدیق کرنا کہ اللہ تعالی نے اپنے بندوں کی طرف خوش خبری سنانے والے، ڈرانے وآگاہ کرنے والے اور دین حق کی طرف دعوت دینے والے رسول اور انبیاء بھیجے تا کہ وہ انسانوں کو راہِ ہدایت دکھائیں اور انہیں تاریکی سے نکال کر نور کی طرف لے آئیں۔
”ایمان بالرسل“ ایمان کے چھ ارکان میں سے ایک رکن ہے اس لیے کہ یہ رسول اللہ کے پیام کی تبلیغ اور اس کی مخلوق پر اس کی حجت تمام کرنے کے لیے اس کے اور مخلوق کے مابین واسطہ ہیں۔ ان پر ایمان لانے سے مراد یہ ہے کہ ان کی رسالت کی تصدیق اور ان کی نبوت کا اقرار کیا جائے۔ ایمان بالرسل متعدد امور کو شامل ہے جن میں سے اہم ترین یہ ہیں: 1۔ اس بات کی تصدیق اور اقرار کرنا کہ اللہ تعالی نے ہر امت میں انسانوں میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں بلاشرکت غیر تنہا اللہ کی عبادت کی طرف بلاتا اور ہر اس شے کا انکار کرنے کو کہتا جسے اللہ کے سوا پوجا جاتا تھا۔ اسی طرح اس بات کی تصدیق کرنا کہ سب رسول سچے، تصدیق شدہ، متقی، امانت دار، راہِ ہدایت دکھانے والے اور ہدایت یافتہ ہیں اور واضح دلائل اور غالب نشانیوں کے ذریعے انہیں اپنے رب کی حمایت حاصل ہے اور اللہ نے جو پیام دے کر انہیں بھیجا وہ انہوں نے مِن و عَن پہنچا دیا، اس میں سے ایک حرف تک بھی نہیں چھپایا، نہ اسے تبدیل کیا اور نہ اس میں کچھ کمی بیشی کی۔ 2۔ ان تمام رسولوں کی تصدیق اور اقرار کرنا جن کے نام اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں یا نبی ﷺ نے اپنی حدیث میں ذکر کئے ہیں اور ان کی بھی تصدیق اور اقرار کرنا جن کے نام ذکر نہیں کئے اور یہ عقیدہ رکھنا کہ وہ سب اللہ کے برحق رسول اور اس کے سچے نبی ہیں اور یہ کہ ان میں سے سب سے پہلے آدم علیہ السلام آئے اور سب سے آخری نبی محمد ﷺ ہیں۔ 3۔ ان کی فضیلت، بلندیِ شان اور علوِ منزلت کو تسلیم کرنا اور اس بات کا عقیدہ رکھنا کہ سب انسانوں میں سے اللہ عز و جل نے ان کو چنا، منتخب کیا اور امتیاز بخشا، انہیں اپنے پیغام رسالت کے لیے خاص کیا اور تمام جہانوں پر انہیں فضیلت دی۔ 4۔ ان سے متعلق خبروں، فضائل، خصوصیات اور اپنی قوموں کےساتھ ان کے قصوں کی تصدیق اور اقرار کرنا جیسے اس بات کی تصدیق کہ اللہ نے ابراہیم علیہ السلام اور محمد ﷺ کو اپنا خلیل بنایا، موسی علیہ السلام سے کلام فرمایا، داؤد علیہ السلام اور سلیمان علیہ السلام کے لئے ہواؤں اور پہاڑوں کو مسخر کر دیا وغیرہ۔ 5۔ اس بات کا عقیدہ رکھنا کہ ان رسولوں نے امانت کو پوری طرح ادا کیا، انہوں نے اپنی امتوں کی خیرخواہی کی اور اللہ نے انہیں جن باتوں کی تبلیغ کا حکم دیا تھا انہوں نے ان کو مکمل اور پورے طور پر پہنچا دیا۔ اسی طرح اس بات کا عقیدہ رکھنا کہ جس نے ان کی اطاعت کی وہ جنتی ہے اور جس نے ان کی نافرمانی کی وہ دوزخی ہے۔ 6۔ محمد ﷺ کی شریعت پر عمل کرنا جو خاتم النبیین اور خاتم الرسل ہیں اور جن کو اللہ نے تمام جن و انس کی طرف رسول بنا کر بھیجا۔