اذخر نامی گھاس (إِذْخِرٌ)

اذخر نامی گھاس (إِذْخِرٌ)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


حلفاء نامی بوٹی کی طرح کی ایک خوشبودار گھاس ۔ اس کی جڑ زمین میں ہوتی ہے اور شاخیں باریک ہوتی ہیں ۔

الشرح المختصر :


اِذخِر: ترش گھاس كے قبيل کی سالانہ پیدا ہونے والی ایک گھاس جو گرم علاقوں میں بکثرت پائی جاتی ہے۔ اس کی بھاری خوشبودار مہک ہوتی ہے جو گلاب کی مہک سے ملتی جلتی ہوتی ہے ۔اس کی لمبائی 2 میٹر تک ہوتی ہے۔ اس گھاس کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کی شاخیں بہت زیادہ ہوتی ہیں اور اس کے پتے باریک ہوتے ہیں۔ یہ ایک صحرائی پودا ہے جو زمینوں اور پہاڑوں پر بھی اگتا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


اِذخِر: ’حَلفاء‘ نامی گھاس سے ملتی جلتی ایک خوشبو دار معروف گھاس ۔ اس کلمہ کی اصل ’الذَّخْر‘ ہے جس کا معنی ہے ضرورت کے وقت کے لیے ذخیرہ کرنا۔ اسی سے کہا جاتا ہے: ”ذَخَرْتُهُ، أَذْخَرُهُ، ذَخْراً“ یعنی میں نے اسے بچا کر رکھا ہوا ہے۔ ایسا اس وقت کہا جاتا ہے جب آپ نے کسی شے کو ضرورت کے وقت کے لئے تیار کر کے رکھا ہو۔