اقامتِ شہادت (گواہی قائم کرنا) (إِقامَةُ الشَّهادَةِ)

اقامتِ شہادت (گواہی قائم کرنا) (إِقامَةُ الشَّهادَةِ)


أصول الفقه الثقافة والدعوة

المعنى الاصطلاحي :


کسی شخص کا دوسرے پر جو حق ہے اس کے بارے میں علم اور یقین کی بنیاد پر، اللہ تعالیٰ کے ثواب کو چاہتے ہوئے بغیر طرفداری یا کمی یا زیادتی کے خبر دینا۔

الشرح المختصر :


گواہی قائم کرنا سچے مومنوں کی صفات میں سے ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ گواہی کو بغیر کسی کمی کے پورے طریقے سے عدل و انصاف کے ساتھ ادا کیا جائے۔ بایں طور کہ گواہ حق بات کہے اور اس سلسلے میں ایک دور دراز شخص کے مقابلے میں ایک قریبی، یا ایک غریب آدمی کے مقابلے میں ایک امیر، یا ایک امیر کے مقابلے میں ایک فقیر کی طرفداری نہ کرے، اگرچہ اس کا نقصان گواہی دینے والے ہی کو کیوں نہ ہو؛ کیوں کہ اللہ تعالیٰ اس بات کا سب سے زیادہ حق دار ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے۔ جب کہ اللہ نے سب کو برابر قرار دیا ہے۔ اس طرح کی گواہی دینا تمام معاملات و عبادات اور تعلقات میں مطلوب ہے۔ اس سلسلے میں شرط یہ ہے کہ گواہی ”أَشْهَدُ“ (میں گواہی دیتاہوں) کے الفاظ کے ساتھ ہو کیوں کہ اس میں مشاہدہ، قسم اور فوری طور پر خبر دینے کا معنی پایا جاتا ہے۔ ’اقامت‘ کا لفظ کچھ ارکان کے موجود ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے جن پر گواہی کا مدار ہوتا ہے اور وہ اخلاص، عدل اور امانت ہیں۔