القابض
كلمة (القابض) في اللغة اسم فاعل من القَبْض، وهو أخذ الشيء، وهو ضد...
عبادت میں انسان پر شک کا غلبہ ہوجانا اور بکثرت شک میں پڑنا۔
غلبۂ شک کے لیے ”استنکاح“ کی تعبیر فقہاء میں سے صرف مالکیہ کے ہاں رائج ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آدمی کو شک لاحق ہونا ایک قسم کی مصیبت و آزمائش ہے جس کی دواء یہ ہے کہ اسے جھٹک دیا جائے (یعنی اس پر توجہ کرنی ہی چھوڑ دی جائے)۔ استنکاح کی تعبیر کے استعمال کے لیے ان کے ہاں یہ اصول ہے کہ شک بکثرت پایا جائے، بایں طور کہ ہر وضوء، یا ہر نماز میں یا پھر دن میں دو یا ایک مرتبہ شک لاحق ہونے لگے۔ اگر شک ایک یا دو دن کے وفقے کے بعد ہوتا ہو تو پھر اس پر ’استنکاح‘ کے لفظ کا اطلاق نہیں ہوگا۔ جب کہ دیگر فقہاء اس کیفیت کو غلبۂ شک اور کثرتِ شک کے ساتھ تعبیر کرتے ہیں۔
اِسْتِنْکاح: غلبہ پانا اور گھل مل جانا۔ کہا جاتا ہے: ”اسْتَنْكَحَ النَّوْمُ عُيُوْنَهُمْ“ یعنی نیند ان کی آنکھوں پر غالب آ گئی، یعنی اونگھ آگئی۔