بیعِ امانت (بَيْعُ الأمانَةِ)

بیعِ امانت (بَيْعُ الأمانَةِ)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


کسی شخص کا کسی دوسرے شخص کو کوئی شے اس شرط پر فروخت کرنا کہ فروخت شدہ شے لوٹا دینے پر وہ اس کی قیمت اسے واپس کر دے گا۔

الشرح المختصر :


بیعِ امانت: وہ بیع جو فریقین یعنی فروخت کنندہ اور خریدار کے مابین ہونے والے باہمی تعامل میں بھروسے اور اطمینان پر مبنی ہوتی ہے۔ یہ امانت اور بھروسہ کبھی تو خریدار کی طرف سے مطلوب ہوتا ہے اور کبھی فروخت کنندہ کی طرف سے۔ اگر یہ خریدار کی طرف سے مطلوب ہے تو اس صورت میں اس کا تحقق "بیعِ وفا" کی صورت میں ہوتا ہے، کیونکہ خریدار مبیع (فروخت شدہ چیز) پر امین ہوتا ہے یہاں تک کہ بائع اس کی ادا کردہ قیمت اسے واپس کر کے اس سے اپنی فروخت کردہ شے واپس لے لے۔ جب یہ فروخت کنندہ کی طرف سے مطلوب ہو، جس کا اپنی مبیع کی قیمت اور اسے فروخت کرنے کے بارے میں ایماندار ہونا ضروری ہے، تو اس صورت میں اگر بیع بغیر کسی کمی یا بیشی کے اسی قیمت پر ہو جس کے ساتھ اس نے اسے خریدا ہے تو یہ" بیع تولیہ" ہے، اگر مبیع کے کچھ حصے کو قیمت کے کچھ حصے کے عوض فروخت کیا جائےتو یہ "بیعِ اشراک" ہے، اگر قیمت میں کچھ زیادتی کے ساتھ فروخت ہو تو "بیع مرابحہ" اور اگر قیمت سے کم پر فروخت ہو تو یہ "بیعِ وضیعہ" یا "بیعِ حطیطہ" یا "بیعِ نقیصہ" کہلاتی ہے۔ اگر فروخت اس قیمت سے قطعِ نظر کرکے ہو جس پر اس نے مبیع کو خریدا ہے، یعنی برابری، یا اضافہ یا کمی کا لحاظ کئے بغیر، بازار کی قیمت پر ہو تو یہ" بیعِ مسترسل" یا "مارکیٹ ریٹ پر کی جانے والی بیع" ہے۔ "بیعِ امانت" کے مقابلے میں "بیعِ مساومہ" آتی ہے۔ اس سے مراد اس قیمت پر کی جانے والی بیع ہے جس پر عاقدین راضی ہو جائیں اور پہلی قیمت جس پر فروخت کنندہ نے اسے خریدا تھا اسے ملحوظ نہ رکھا جائے۔