تسرّی، مملوکہ باندی کو جماع کے لیے خاص کرنا (تسري)

تسرّی، مملوکہ باندی کو جماع کے لیے خاص کرنا (تسري)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


آقا کا اپنی کسی مملوکہ باندی کو جماع کے لیے منتخب کرنا۔

الشرح المختصر :


’تَسرِّى‘ کا معنی یہ ہے کہ آقا اپنی مملوکہ باندی کو کچھ ایسی معلوم شرائط کے ساتھ جماع کے لیے خاص کرلے جو باندی کے حقوق اور عزت کی ضامن ہوں۔ ان شرائط میں سے کچھ یہ ہیں: 1- کافر عورتوں کو ماسوا مشروع جنگ کے باندیاں بنانا ممنوع ہے۔ 2- قیدی عورت سے جماع ممنوع ہے سوائے اس صورت کے جب وہ حاکم کی اجازت سے اس کی ملکیت میں آجائے۔ 3- باندی سے وطئ استبراءِ رحم کی عدت کے بعد جائز ہے۔ 4- ان کے حقوق جیسے نان نفقہ، گھر، امن اور علاج وغیرہ کو پورا کرنا۔ ’تسری‘ کے کچھ مقاصد یہ ہیں: 1) باندیوں کو بدکاری میں پڑنے سے بچانا۔ 2) جو لوگ شادی کی قدرت نہیں رکھتے ان کی اس مشکل کو حل کرنا۔ 3) معاشرے کو بگاڑ کا شکار ہونے سے بچانا۔ 4) ’تسری‘ آزادی کا ایک ذریعہ ہے۔ کیونکہ اسلام کی رو سے وہ باندی جو اپنے آقا سے بچہ جن دے اس کا بچہ پیدائش کے فوراً بعد ہی آزاد ہوجاتا ہے اور یہ باندی اپنے آقا کی وفات کے بعد آزاد ہوجاتی ہے اور آقا کی زندگی میں اسے بیچا نہیں جا سکتا۔ تسرّی اور شادی میں فرق یہ ہے کہ تسری میں وطئ ملکِ یمین کے سبب جائز ہوتی ہے جبکہ شادی میں وطئی عقدِ نکاح کے سبب جائز ہوتا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


تسرّی کا لغوی معنی ہے ’سُرِیّہ اختیار کرنا‘، سُرِیّہ سے مراد وہ باندی ہے جسے اس کا مالک جماع کے لیے خاص کرتا ہے۔ یہ لفظ دراصل ’السِّرّ‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے ’جماع‘۔ ایک اور قول کی رو سے یہ دراصل ’السُرُور‘ سے نکلا ہے کیونکہ آدمی اس سے خوش ہوتا ہے اور کیونکہ اس نے بقیہ باندیوں کے مقابلے میں اس باندی کو اچھی حالت میں رکھا ہے۔