الرحيم
كلمة (الرحيم) في اللغة صيغة مبالغة من الرحمة على وزن (فعيل) وهي...
ہجری سال کا بارہواں مہینہ جو ذوالقعدہ کے بعد آتا ہے۔
ذوالحجہ: قمری سال کا بارہواں مہینہ ہے، اس کا یہ نام اس لیے رکھا گیا ہے کیوں کہ حج اسی مہینہ میں ادا کیا جاتا ہے (اور ذوالحجہ کا معنی ہوتا ہے حج والا)، یہ اُن حرمت والے مہینوں میں سے ہے جن کا ذکر اللہ تعالی کے اس فرمان میں ہوا ہے: [إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ الله يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ] ’’مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں باره کی ہے، اسی دن سے جب سے آسمان وزمین کو اس نے پیدا کیا ہے، اس میں سے چار حرمت وادب کے ہیں۔‘‘ (سورہ توبہ: 36) ان مہینوں کو اللہ تعالی نے سال کے بقیہ مہینوں پر فضیلت دے رکھی ہے اور انہیں تمام مہینوں پر شرف بخشا ہے۔ چنانچہ جس طرح سے اس نے ان چار مہینوں کو شرف اور فضیلت بخشی ہے اسی طرح سے ان میں گناہ کرنے کو عظیم (سنگین) قرار دیا ہے۔ اسلام سے پہلے زمانۂ جاہلیت میں بھی حرمت والے مہینوں میں جنگ وجدال حرام تھا، کیوں کہ عربوں کو اس کی حرمت دینِ ابراہیمی سے وراثت میں ملی تھی، یہاں تک کہ اگر ان مہینوں میں کسی کو اس کے باپ یا بھائی کا قاتل بھی مل جاتا تو وہ اسے چھوڑ دیا کرتا تھا، پھر اسلام نے بھی ان میں قتال کی حُرمت کو برقرار رکھا۔