البحث

عبارات مقترحة:

الرءوف

كلمةُ (الرَّؤُوف) في اللغة صيغةُ مبالغة من (الرأفةِ)، وهي أرَقُّ...

الإله

(الإله) اسمٌ من أسماء الله تعالى؛ يعني استحقاقَه جل وعلا...

الظاهر

هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...

سامری فرقہ
(سامرة)


من موسوعة المصطلحات الإسلامية

المعنى الاصطلاحي

سامر کی طرف منسوب ایک یہودی مذہبی گروہ ہے، اس کے کچھ مخصوص عقائد ہیں جو دینِ یہود کے مخالف ہیں۔

الشرح المختصر

سامرہ: ایک یہودی مذہبی گروہ جو ’سِفر یشوع‘ اور ’سِفر قضاۃ‘ کے ساتھ صرف پانچ اسفار کو تسلیم کرتا ہے۔ ان کی تورات کا نسخہ یہودیوں کی تورات کے نسخے سے مختلف ہے۔ یہ ان لوگوں میں سے باقی ماندہ ہیں جنھوں نے شکیم میں سکونت اختیار کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ ’قدس‘ شہر دراصل ’نابلس‘ ہے، چنانچہ یہ ’بیت المقدس‘ کو حرمت والا نہیں سمجھتے اور نہ ہی اس کی تعظیم کرتے ہیں۔ ان کا قبلہ ’غریزیم‘ نامی ایک پہاڑ ہے جو بیت المقدس اور نابلس کے درمیان واقع ہے۔ یہ لوگ موسی اور یوشع علیہما السلام کے بعد بنی اسرائیل میں آنے والے ہر نبی کو جھٹلاتے ہیں۔ ان کی اصل سلیمان علیہ السلام کی سلطنت کی دو سلطنتوں میں تقسیم کی طرف لوٹتی ہے: ایک شمالی سلطنت جس کا دارالحکومت ’سامرہ‘ تھا اور دوسری جنوبی سلطنت جس کا دارالحکومت ’یروشلم‘ تھا۔ یہ اپنے آپ کو ’شومریم‘ کا نام دیتے ہیں جس کا معنی ہے ’’شریعت کے پہرے دار‘‘۔ یہودیوں کے روایتی مصادر کی نظر میں یہ مخلوط النسل ہیں جو خالص یہودی خون سے تعلق نہیں رکھتے.

التعريف اللغوي المختصر

سامرہ: اس فرقے کے لوگوں کی ایک جگہ کی طرف یا بنی اسرائیل کے ایک قبیلے کی طرف نسبت ہے۔ یہ ’سامر‘ یا پھر عبرانی لفظ ’شامر‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے ’’پہرے دار‘‘۔