سکھ (سيخ)

سکھ (سيخ)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


ایک ہندوستانی مذہبی جماعت جو ایک نئے دین کی طرف دعوت دیتی ہے۔ اس کا خیال ہے کہ یہ اسلام اور ہندومت دونوں مذاہب کا آمیزہ ہے۔

الشرح المختصر :


’سِیخ‘ (سِکھ) لفظ کا اطلاق ان لوگوں پر ہوتا ہے جو اس عقیدے پر ایمان رکھتے ہیں جو دراصل ہندومت اور برہمنی مذہب سے ماخوذ ہے۔ ’سِیخ‘ کا معنی ہے مرید یا پیروکار۔ اس لفظ کا استعمال اس لیے شروع ہوا کیوں کہ سکھ لوگ دس معلمین (گرووں) کی پیروی کرتے ہیں۔ یہ ہندوستانیوں کا ایک مذہبی گروہ ہے جس کا ظہور پندرہویں صدی کے آخر اور سولہویں صدی عیسوی کے آغاز میں ہوا۔ اس کی بنیاد نانک نے رکھی جسے گرو یعنی معلم کہا جاتا ہے۔ نانک کی پیدائش 1469 ء میں رائے بھوئی کی تلونڈی نامی ایک قریہ میں ہوئی جو کہ لاہور سے 40 میل کے فاصلہ پر ہے۔ یہ ایک نئے دین کی طرف بلاتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اس میں اسلام اور ہندومت دونوں کی کچھ نہ کچھ تعلیمات موجود ہیں۔ ایسا یہ ”نہ ہندو اور نہ مسلمان“ کے نعرے کے تحت کرتے ہیں۔ یہ ایک خالق کے عقیدے کی طرف دعوت دیتے ہیں اور بتوں کی پوجا کو حرام سمجھتے ہیں اور لوگوں کے مابین مساوات کے داعی ہیں۔ اسی طرح یہ شراب نوشی اور خنزیر کھانے کو جائز اور ہندوؤں کی موافقت میں گائے کو حرام قرار دیتے ہیں۔ ان کا ایک مقدس شہر ہے جہاں یہ اپنے اہم اجتماعات کا انعقاد کرتے ہیں اور یہ پنجاب کا شہر امرتسر ہے جو کہ تقسیم ہند کے بعد ہندوستان میں شامل ہو گیا۔