الرقيب
كلمة (الرقيب) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل) أي:...
بندے کا اللہ کی اجازت کے ساتھ ان لوگوں کی شفاعت کرنا جنھوں نے اس شفاعت کی شرائط کو پورا کردیا ہو اور شفاعت کو روکنے والی اشیاء سے پرہیز کیا ہو۔ (1)
شفاعتِ مثبتہ: ایسی شفاعت جس میں دو شرائط پائی جائیں: 1۔ شفاعت کرنے والے کو شفاعت کرنے کی اللہ کی طرف سے اجازت۔ 2۔ جس کی شفاعت کی جائے اس سے اللہ کا راضی ہونا۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے کہ: " وَكَمْ مِن ملَكٍ فِي السَّمَاوَاتِ لا تُغْنِي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئاً إِلَّا مِنْ بَعْدِ أَنْ يَأْذَنَ اللَّهُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَرْضَى" [النجم: 26]. ترجمہ: اور کتنے ہی فرشتے ہیں آسمانوں میں کہ ان کی سفارش کچھ کام نہیں آتی مگر جب کہ اللہ اجازت دے دے جس کے لیے چاہے اور پسند فرمائے۔ اس قسم کی شفاعت کو بطورِ فضیلت و اعزاز اللہ تعالیٰ نے اپنی وحدانیت کا اقرار کرنے والوں اور اپنے عبادت گزاروں کے ساتھ خاص کیا ہے اور یہ اللہ سے مانگی جاتی ہے۔ ’شافع‘ وہ شخص ہوتا ہے جسے شفاعت کرنے کا اعزاز بخشا جائے اور ’مشفوع لہ‘ اس شخص کو کہتے ہیں جس کے قول و عمل سے اللہ تعالیٰ (شفاعت کی) اجازت دینے کے بعد راضی ہوں۔