الصاخۃ، قیامت، بہرہ کردینے والی چیخ (یہ قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔) (صاخة)

الصاخۃ، قیامت، بہرہ کردینے والی چیخ (یہ قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔) (صاخة)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


زور دار چیخ جو اپنی شدت اور قوت کی وجہ سے گویا کانوں کو بہرا ہی کردے گی ۔

الشرح المختصر :


صاخَّہ:اس سے مراد قیامت کی چیخ ہے۔ یہ قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ قیامت کو یہ نام اس لئے دیا گیا کیونکہ یہ کانوں کو بہرہ کردے گی یعنی اتنی تیز سنائی دے گی کہ گویا کانوں سے قوت سماعت ختم ہی ہوجائے گی۔ ایک اور قول کی رو سے اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ مخلوق شدتِ خوف کی وجہ سے اسی کی طرف متوجہ ہوگی اور اس پر کان لگائے ہوگی۔ شاید کہ یہ صور میں پھونکے جانے والے دوسرے نفخہ کا نام ہے۔ یہ ایک ایسا نام ہے جو قیامت کی عظمت، اس کی ہولناکی کی شدت اور لوگوں کو اس دن جو سختیاں اور خوفناکیاں پیش آئیں گی ان پر دلالت کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا دن ہوگا جس دن آنکھیں پتھرا جائیں گی اور دل اپنی جگہ چھوڑ کر گلے تک آجائیں گے۔

التعريف اللغوي المختصر :


صاخَّةُ: زوردار آواز، یا وہ چیخ جو کانوں کو بہرا کردے گی۔ یعنی انہیں قوت سماعت سے محروم کردے گی اور اپنے شدید اثر کی وجہ سے ان کے ساتھ جا کر ٹکرائے گی۔ اپنی اصل کی رو سے یہ کلمہ لغوی اعتبار سے 'زور سے ٹکرانے' کا معنی دیتا ہے۔ کہا جاتا ہے’’صَخَّهُ بِالحَجَر‘‘ یعنی اس نے اسے زور سے پتھر کے ساتھ مارا۔ اسی معنی کے لحاظ سے قیامت کو 'الصاخة' کہا جاتا ہے۔ ایک قول کی رو سے اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ کان اس کی طرف لگے ہوں گے۔ (تصیخ لها)۔