الله
أسماء الله الحسنى وصفاته أصل الإيمان، وهي نوع من أنواع التوحيد...
اللہ تبارک و تعالیٰ کا وہ دین جسے اس نے اپنے بندوں کے لیے پسند فرمایا ہے اور اس کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔
اللہ تبارک و تعالی نے اپنے دین کو 'صبغة' (رنگ) کا نام دیا ہے؛ کیونکہ اس کا اثر اس کے متبعین پر ایسے ہی ظاہر ہوا جیسے رنگ اس شے پر ظاہر ہوتا ہے جسے رنگا جائے اور ان کے دلوں میں یہ ایسے رچ بس گیا جیسے رنگ کپڑے میں رچ جاتا ہے۔ یا پھر اسے یہ نام مشاکلت کی وجہ سے دیا گیا ہے؛ (کیونکہ) عیسائی لوگ اپنی اولاد کو زرد پانی میں نہلاتے تھے جسے وہ 'المعمودية' (بپتسمہ) کا نام دیتے تھے۔ اور کہتے تھے کہ یہ ان کے لیے پاکی وصفائی کا عمل ہے اور اس سے ان کا عیسائی ہونا پکا ہوجاتا ہے۔
صِبْغہ یہ 'صَبَغَ' فعل کا مصدر ہے۔ جس کا معنی ہے ایک دفعہ رنگنا۔ یہ اس رنگ کو کہا جاتا ہے جس سے رنگا جاتا ہے۔ 'صَبغ' (صاد کے زبر کے ساتھ) کا معنی ہے: ’رنگنا‘۔ 'صِبغہ' کے یہ معانی بھی آتے ہیں: دین، ملت، وہ فطرت جس پر اللہ تعالی نے انسانوں کو پیدا فرمایا ہے۔