مہر لگانا (بند کرنا) (طَبْعٌ)

مہر لگانا (بند کرنا) (طَبْعٌ)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


انسان کے دل کو ڈھانپ دینا یہاں تک کہ وہ اپنے فائدہ کی چیز کو کرنے اور اپنے نقصان کی چیز کو چھوڑنے سے غافل ہو جائے۔

الشرح المختصر :


’طبع‘ سے مراد انسان کے دل کو بند کر دینا اور اسے سود مند اقوال و افعال کے اختیار کرنے اور ان کی معرفت سے اور نقصان دہ اقوال و افعال کو چھوڑنے سے روک دینا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں: 1۔ دل پر مکمل مہر: ایسا کافر اور منافق کے ساتھ ہوتا ہے۔ دل پر مہر لگنے کے اسباب میں سے: روگردانی کرنا اور تکبر کرنا ہے۔ 2۔ جزوی مہر: ایسا نافرمان گناہ گار مسلمان کے ساتھ اس کے گناہ کے حساب سے ہوتا ہے۔ اس کے اسباب میں سے کچھ یہ ہیں: 1۔ کثرت کے ساتھ گناہوں اور نافرمانیوں کا ارتکاب کرنا۔ 2۔ فتنوں اور شہوات میں پڑنا۔ 3۔ جمعہ کی نماز کا ترک کرنا وغیرہ۔

التعريف اللغوي المختصر :


الطَّبْعُ: ’تخلیق کرنا‘، ’ایجاد کرنا‘ اور ’بنانا‘۔ اسی سے کہا جاتا ہے: ”طَبَعَ اللهُ الخَلْقَ، يَطْبَعُهُمْ، طَبْعاً“ یعنی اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا اور انہیں وجود بخشا۔ الطَّبِيعَةُ کا معنی ہے: عادت وخصلت۔ انسان میں جو اوصاف و اخلاق رکھے گئے ہیں ان پر بھی ’طبع‘ کا اطلاق ہوتا ہے۔