القهار
كلمة (القهّار) في اللغة صيغة مبالغة من القهر، ومعناه الإجبار،...
دینِ اسلام میں عیب نکالنا اور اس کے احکام کو تنقید کا نشانہ بنانا۔
دینِ اسلام میں عیب نکالنا ایک جرم اور ایمان کو ختم کردینے والے امور (نواقض) میں سے ہے۔ ’طعن فی الدین‘ کا ارتکاب دینِ اسلام کی کسی چیز کی برائی اور توہین کرکے ہوتا ہے چاہے وہ قولی ہو، یا عملی ہو یا اعتقادی۔ ’طعن فی الدین‘ کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: اللہ کے نازل کردہ دین پر طعن کرنا۔ اس کی کئی صورتیں ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں: 1۔ دجل و فریب، خرافات اور غلو پر قائم تباہ کن نظریات اور گمراہ فرقوں کی بدعات کو رواج دینا۔ 2۔ شرعی نصوص اور دین کے ثابت شدہ امور اور مسلمات میں شک پیدا کرنا۔ 3۔ آزادیِ مذہب اور مساوات ادیان کی دعوت دینا۔ 4۔ اللہ کی شریعت کے مخالف قوانین وضع کرنا اور احکامِ دین کو ترک کردینا۔ دوسری قسم: کسی شخص یا گروہ کے دین پر طعن کرنا۔ اس کی صورت یہ ہے کہ انہیں کافر و بدعتی قرار دیا جائے جیسے انبیاء ورسل علیہم الصلاۃ والسلام، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور علماء اسلام جن کی امامت کو امت نے قبول کیا ہے ان کو سبّ وشتم کا نشانہ بنانا۔