المحسن
كلمة (المحسن) في اللغة اسم فاعل من الإحسان، وهو إما بمعنى إحسان...
زبان میں فصاحت نہ ہونا اور گفتگو کے معانی کو کم سمجھنا ۔
’عجمہ‘ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے بارے میں حق کو نہ سمجھنے کے اسباب میں سے ایک بہت بڑا سبب ہے کیونکہ اس میں مبتلا لوگ جب عربی زبان کے معانی نہیں سمجھ پاتے اور ان پر اس کے معانی اور اسرار پوشیدہ رہتے ہیں تو یہ نصوص کی تحریف اور ان کے معانی کی تاویل میں لگ جاتے ہیں اور اس طرح سے خلق قرآن، رؤیتِ باری تعالیٰ کی نفی، انکارِ صفات جیسی بدعات اور اس طرح کے دیگر مسائل کا ظہور ہوتا ہے جن کے سمجھنے میں بے راہ روی کا شکار ہونے کا سبب عربی زبان سے عدمِ واقفیت اور عجمہ کا غلبہ ہوتا ہے۔
عُجمہ: ’فصاحت نہ ہونا‘۔ اپنی اصل کے اعتبار سے یہ کلمہ سکوت اور خاموشی پر دلالت کرتا ہے۔ اسی سے ’اعجمی‘ کا لفظ نکلا ہے جس کا اطلاق اس شخص پر ہوتا ہے جو اپنی گفتگو میں فصیح اور واضح نہ ہو اگرچہ وہ عربی ہو۔ جب کسی کی زبان میں لکنت ہو تو کہا جاتا ہے ’’عَجُمَ فُلانٌ، عُجْمَةً‘‘ کہ فلاں عجمی ہوگیا۔