غلو (حد سے بڑھانا) (غُلُـوٌّ)

غلو (حد سے بڑھانا) (غُلُـوٌّ)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


شرعی طور پر اجازت یافتہ حد سے تجاوز کرنا خواہ یہ مقدار کے اعتبار سے ہو یا صفت کے اعتبار سے، اعتقاد سے متعلق ہو یا عمل سے۔

الشرح المختصر :


’غلو‘ معاشرہ کے خطرناک مسائل میں سے ہے۔ اس سے مراد مشروع حد سے تجاوز کر جانا اور دین میں تشدد اختیار کرنا ہے۔ ’غلو‘ کی دو قسمیں ہیں: 1۔اعتقادی غلو: جیسے تکفیر میں غلو کرنا، جیسے خوارج کا غلو جنہوں نے وعید کی آیات اور اس کی احادیث کے فہم میں غلو سے کام لیتے ہوئے اپنے مخالف مسلمانوں کی تکفیر کی۔ اسی طرح انبیا و صالحین کے بارے میں ’غلو‘ کرنا بایں طور کہ ان سے مدد طلب کرنا، ان سے دعائیں مانگنا، ان کی تعظیم کرنا، انھیں ان کے حقیقی مقام سے بڑھانا اور ان کی مدح سرائی میں اس طرح مبالغہ کرنا کہ وہ شریعت کی حدود سے باہر نکل جائے۔ 2۔ عملی غلو: اس سے مراد عبادات میں اضافہ کرنا، اور دین اور عبادت میں تشدد سے کام لینا ہے، جیسے بعض عبادت گزاروں کا عیسائیوں کی ایجاد کردہ رہبانیت سے متاثر ہو کر اپنی عبادتوں میں غلو کرنا اور عملی زندگی سے منقطع ہو جانا۔ جیسے وہ شخص جو بلا ناغہ روزہ رکھے اور وہ شخص جو عورتوں سے شادی نہ کرے۔ نیز ’غلو‘ کی دو اور قسمیں ہیں: ایک ’غلو‘ وہ ہے جو غلو کرنے والے کو دین سے نکال دیتاہے، جیسے بتوں اور نیک لوگوں کی پوجا کے ذریعہ غلو کرنا، یا مخلوق کے بارے میں غیب کا دعویٰ کرنا۔ ایک ’غلو‘ وہ ہے جو دین سے خارج نہیں کرتا ہے، جیسے نماز اور حج کے کچھ واجبات میں ’غلو‘ کرنا۔ ’غلو‘ کے کئی اسباب ہیں: دین سے ناواقفیت، علما سے اعراض کرنا، تعصب، بدعت، وغیرہ۔ غلو دین کے اعتقادی اور عملی سبھی مسائل میں پایا جاتا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


الغلو: ’قائم کردہ حد سے تجاوز کرجانا‘۔ اسی سے کہا جاتا ہے: ”غَلا في الأَمْرِ، يَغْلُو، غُلَوّاً“ یعنی وہ معاملہ میں حد سے آگے بڑھ گیا۔ ’غلو‘ کے اصل معنی ہیں: ’کسی چیز میں بڑھنا اور بلند ہونا‘۔