البحث

عبارات مقترحة:

القيوم

كلمةُ (القَيُّوم) في اللغة صيغةُ مبالغة من القِيام، على وزنِ...

البارئ

(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...

الحيي

كلمة (الحيي ّ) في اللغة صفة على وزن (فعيل) وهو من الاستحياء الذي...

فعل، کام۔
(فعل)


من موسوعة المصطلحات الإسلامية

المعنى الاصطلاحي

کسی شےکو وجود دینا چاہے وہ کوئی عمل ہو یا اس طرح کی کوئی اور شے اور چاہے اس کی نسبت اللہ کی طرف کی گئی ہو کہ یہ فعل اس کا تخلیق و ایجاد کردہ ہے یا پھر اس کا فاعل کوئی بندہ ہو۔

الشرح المختصر

اللہ تعالی نے اپنے بارے بتایا کہ وہ جس بات کا ارادہ کر لیتا ہے اسے کرکے رہتا ہے۔ یہ اللہ کی قوت کاملہ، اس کی مشیت نافذہ اور اس کی قدرت کی دلیل ہے کہ وہ جس کام کا بھی ارادہ کرتا ہے اسے بلاروک ٹوک کرلیتا ہے۔ 'فعّال' سے مراد وہ ذات ہے جو ہمیشہ کرنے والی ہوتی ہے۔ فعل کی صفت سے متصف ذات اس سے زیادہ کامل ہے جو اس سے متصف نہیں۔ اگر اللہ میں یہ صٖفت نہ ہوتی تو اس میں ایک ایسی صٖفت کمال کی کمی ہوتی جو اس کے لئے لازم ہے اور ایسا ہونا ناممکن ہے۔ کیونکہ فعل زندگی کے لوازم میں سے ایک لازمہ ہے۔ ہر زندہ شے فعال ہوتی ہے۔ اللہ زندہ ہے اس لئے وہ فعال بھی ہے۔ اس کی زندگی کے ساتھ یہ صفت ابدی اور ازلی طور پر موجود ہے جو اس سے کبھی جدا نہیں ہوتی۔ ایسا اس لئے بھی ہے کہ زندہ اور مردہ کے مابین فرق کرنے والی شے فعل ہے۔ اللہ چوں کہ زندہ ہے اس لئے ضروری ہے کہ وہ فاعل بھی ہو اور ماضی و مستقبل دونوں میں سے کسی زمانے میں اس کا اس صفت سے خالی ہونا ناممکن ہے چنانچہ اس سے اس کے فعل کا ازلی و ابدی ہونا لازم آیا۔ اس سلسلے میں نصوص آئی ہیں کہ بندوں کے افعال ان کے اعمال ہیں جو ان کے اختیار و ارادے سے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ یہ اللہ کے افعال نہیں ہیں اگرچہ انہیں بنایا اور تخلیق اسی نے کیا ہے۔ جو بات اس کے مخالف ہے وہ صریح عقل کے مخالف ہے۔ اہلِ سنت اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ بندے کے پاس قدرت، ارادہ اور اختیار ہے اور وہ فعل کو مجازی طور پر نہیں بلکہ حقیقی طور پر سرانجام دیتا ہے۔ ان کا اتفاق ہے کہ 'فعل' مفعول نہیں ہوتا۔ تمام افعال اللہ کے مفعول ہیں اور حقیقی طور پر اسی کے تخلیق کردہ ہیں۔ اللہ کی طرف سے جو شے ہوتی ہے وہ اس کا علم، اس کی قدرت، اس کی مشیت اور اس کی تکوین ہوتی ہے اور جو شے بندوں سے متعلق ہوتی ہے وہ ان کا فعل اور ان کی حرکات و سکنات ہوتی ہیں۔ چنانچہ حقیقت کے اعتبار سے وہی اسلام لانے والے، نماز پڑھنے والے اور قیام و قعود کرنے والے ہوتے ہیں جب کہ اللہ ان کے لئے سب کچھ مقدر کرتا ہے اور وہ اس پر قادر ہے جس نے اسے ان سے یہ فعل چاہا اور ان کے لئے اسے تخلیق کیا۔ ان کی مشیت اور فعل اللہ کی مشیت کے تابع ہیں۔ وہ وہی چاہتے ہیں جو اللہ چاہتا ہے اور وہی کچھ کرتے ہیں جو رب العالمین کی مشیت ہوتی ہے۔

التعريف اللغوي المختصر

فِعْل: یہ 'فَعلَ' سے ماخوذ اسم ہے۔ جب کوئی شخص کوئی شے کرلے تو کہا جاتا ہے ’’فَعَلَ الشَّيْءَ‘‘ کہ اس نے فلاں چیز کر لی، اسے انجام دے دیا۔ 'فعل' کا معنی ہے کسی بھی شے کو وجود بخشنا چاہے وہ کوئی عمل ہو یا کچھ اور ہو۔ یہ 'عمل' سے خاص ہے یا پھر اس سے مراد ہر عمل ہے چاہے وہ متعدی ہو یا غیر متعدی۔