الجبار
الجَبْرُ في اللغة عكسُ الكسرِ، وهو التسويةُ، والإجبار القهر،...
غیر مکلف شخص سے سرزد ہونے والا قتل۔
فقہاء کے نزدیک ’قتل خطا‘وہ ہوتا ہے جس میں قتل کا ارادہ نہ ہو یا مقتول ہدف نہ ہو (یعنی کسی دوسرے کو قتل کرنا مقصود ہو لیکن غلطی سے کوئی دوسرا شخص نشانے پر آجائے)، یا دونوں میں سے کسی ایک کا بھی ارادہ نہ ہو۔ ’قتل جاری مجری خطا‘ وہ قتل ہے جسے ’قتلِ خطا‘ کے ساتھ ملا دیا گیا ہے اور اس کے مرتکب شخص کے ساتھ حکم کے اعتبار سے وہی معاملہ کیا جائے گا جو ’قتلِ خطا‘ کرنے والے کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ مثلاً سویا ہوا شخص الٹ کر کسی انسان پر جاپڑے اور اسے مار ڈالے۔ اس کا حکم وہی ہوگا جو ’قتلِ خطا‘ کا ہوتا ہے۔ کیونکہ سونے والے شخص کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا، لھٰذا اس کے فعل کو نہ تو ’(قتلِ) عمد‘ کہا جائے گا اور نہ ’(قتلِ) خطا‘۔ تاہم یہ ’قتل خطا‘ کے حکم میں ہوگا کیونکہ ’غلطی کرنے والے‘ کی طرح اس کے فعل سے موت واقع ہوئی ہے۔