الوارث
كلمة (الوراث) في اللغة اسم فاعل من الفعل (وَرِثَ يَرِثُ)، وهو من...
اللہ تعالیٰ کے کلام پر مشتمل وہ صحیفے اور کتابیں جو اس نے اپنے رسولوں پر نازل کیں۔ یہ مخلوق پر اللہ کی رحمت اور اُن کے لیے ہدایت ہیں تاکہ ان کے ذریعے وہ دنیا و آخرت کی سعادت حاصل کر سکیں۔
الہٰی کتابوں پر ایمان لانا، ایمان کے اصولوں اور اس کے ارکان میں سے ایک رُکن ہے۔ اس کا معنی ہے’اس بات کی قطعی تصدیق کرنا کہ یہ کتابیں حق اور سچ ہیں اور یہ کہ وہ اللہ عزوجل کا کلام ہیں جس میں ہدایت اور نور پنہاں ہے اور یہ ان لوگوں کے لیے کافی ہیں جن پر یہ نازل کی گئیں‘۔ چنانچہ جن کتابوں کے اسماء کا اللہ نے ذکر کیا ہے ہم ان پر تفصیلی طور پر ایمان لاتے ہیں جیسے توریت، انجیل، زبور، ابراہیم و موسی علیہما السلام کے صحیفے، قرآن، ان میں موجود مبنی بر انصاف احکام اور نفع بخش نصیحتوں اور اللہ کے ان اوامر و نواہی پر ایمان لاتے ہیں جو انسانیت کی اصلاح کے ضامن ہیں۔ اسی طرح ہم ان کتابوں پر بھی ایمان لاتے ہیں جن کے اسماء کا اس نے ذکر نہیں کیا۔ اللہ کی ایسی کتابیں بھی ہیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ ’قرآن‘ تمام کتابوں میں افضل، ان سب کے آخر میں آنے والی اور ان سب پر حاوی ہے۔ یعنی یہ اپنی سابقہ کتابوں پر گواہ ہے اور ان پر فیصل اور ان کی تصدیق کرنے والا ہے۔ تمام امت پر سنت صحیحہ کے ساتھ ساتھ اس کی اتباع کرنا اور اسے فیصل بنانا واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کتابوں میں سے قرآن کے سوا کسی کتاب کی حفاظت کی ضمانت نہیں لی بلکہ ان کتابوں پر اللہ نے احبار اور ربانیوں کو محافظ بنایا لیکن انہوں نے ان کی حفاظت نہ کی اور کما حقہ ان کا خیال نہ رکھا جس کی وجہ سے ان میں تغیر و تبدل واقع ہوگیا۔
کتب:یہ ’کِتاب‘ کی جمع ہے۔ ’کتاب‘اکٹھی لکھی گئی شے کو کہتے ہیں۔ یہ ’صحیفہ‘ کا معنی بھی دیتی ہے اور اس کے دیگر معانی بھی آتے ہیں۔