الجميل
كلمة (الجميل) في اللغة صفة على وزن (فعيل) من الجمال وهو الحُسن،...
ہر وہ قول یا فعل یا عقیدہ جو (اس کے حامل) شخص کو دائرۂ اسلام سے خارج کر دیتا ہے۔
’کفرِ اکبر‘: ہر وہ اعتقاد یا قول یا فعل یا ترک جو ایمان کے منافی و مناقض ہو، یہی وہ گناہ ہے جو اعمال کو ضائع کر دیتا ہے اور اگر اس کا مرتکب اسی پر مر جائے تو اللہ تعالی اسے معاف نہیں کرے گا۔ ’کفر اکبر‘ کی پانچ قسمیں ہیں: 1۔ کفرِ جُحود و تکذیب: یہ کفر کبھی تو دل سے تکذیب کی شکل میں ہوتا ہے، اور کفار میں اس قسم کا کفر بہت کم پایا جاتا ہے۔ کبھی یہ زبان یا اعضاء کے ذریعے تکذیب کی صورت میں ہوتا ہے، بایں طور کہ کتمانِ حق کرنا اور باطنی طور پر اسے جانتے بوجھتے ہوئے ظاہری طور پر اس کی پیروی نہ کرنا، جیسے یہودیوں کا محمد ﷺ کا انکارکرنا۔ 2۔ کفرِ تکبر: حق کو ترک کردینا بایں طور کہ بندہ نہ تو اسے جاننے کی کوشش کرے اور نہ اس پر عمل کرے۔ چاہے یہ کوئی قول ہو یا عمل ہو یا عقیدہ ہو جیسے ابلیس کا کفر۔ 3۔ کفرِ نفاق: ظاہری اطاعت کے باوجود دل اور عمل کا تصدیق سے خالی ہونا۔ 4۔ کفرِ اعراض: اس سے مراد دین سے کلی طور پر اعراض ہے۔ بایں طور کہ وہ شخص اپنے کان، دل اور علم کے ساتھ رسول ﷺ کی لائی ہوئی باتوں سے روگردانی کرے۔ 5۔ کفرِ شک و ریب: اتباعِ حق میں متردد ہونا یا پھر اسے حق تسلیم کرنے میں تردد ہونا۔ کیوں کہ مطلوب تو یہ یقین رکھنا ہے کہ رسولﷺ جو کچھ لائے ہیں وہ بلا شبہ برحق (سچ) ہے۔ چنانچہ جس نے اس بات کو تسلیم کرلیا کہ ’’آپﷺ جو لائے ہیں ہوسکتا ہے وہ حق نہ ہو‘‘ تو اس نے کفرِ شک یا کفرِ ظن کا ارتکاب کیا۔