التواب
التوبةُ هي الرجوع عن الذَّنب، و(التَّوَّاب) اسمٌ من أسماء الله...
”کتابیہ“: ایک نام جس کا اطلاق یہودی یا عیسائی عورت پر ہوتا ہے۔
کفار کی تین قسمیں ہیں: 1. اہلِ کتاب: ان سے مراد یہود و نصاریٰ اور ان کے مختلف فرقوں کے وہ افراد ہیں جو اصول مذاہب میں ان کے موافق ہیں، خواہ ان میں سے کوئی حربی ہو، یا عربی یا عجمی ذمی ہو، اور خواہ اس کے والدین کتابی ہوں یا غیر کتابی، یا والدین میں سے ایک کتابی ہو اور دوسرا غیر کتابی، (ان سب پر اہلِ کتاب کا اطلاق ہوگا)۔ 2. جن کے بارے میں شبہ ہو کہ ان کو آسمانی کتاب ملی تھی یا نہیں؟ اور یہ مجوسی (آتش پرست) ہیں۔ 3. جن کے پاس نہ کوئی (آسمانی) کتاب ہے، نہ ان کے بارے میں کتاب کا شبہ ہے۔ یہ لو گ پہلی دوقسموں کے علاوہ ہیں۔ اس قسم میں بتوں کے پجاری، منافقین اور زنادقہ وغیرہ شامل ہیں۔ ”یہودی“سےمراد وہ شخص ہے جس کا دین تحریف شدہ یہودیت ہے،جو سیدنا موسی علیہ السلام کی طرف منسوب ہے۔ ان کے بہت سے فرقے ہیں، جن میں سے: فریسی، صدوقی اور سامری وغیرہ ہیں۔ نصرانی (عیسائی) سے مراد وہ شخص یے جس کا دین تحریف شدہ عیسائیت ومسیحیت ہے، جو سیدنا عیسی علیہ السلام کی طرف منسوب ہے۔ ان کے بہت سے فرقے ہیں۔ چند فرقے یہ ہیں: ملکانیہ، نسطوریہ، یعقوبیہ وغیرہ۔ بعض علماء نے شرط لگائی ہے کہ وہ کتابی اپنے عقیدہ اور اپنے دین کے احکام کی پابندی کرتا ہو۔ لھٰذا اگر وہ اس کا دانستہ انکار کردے اور بے دینی اختیار کرلے تو وہ کتابی شمار نہیں ہوگا۔ جیسے ہمارے دور کے وہ ملحدین جو اپنے آپ کو عیسائیت کی طرف منسوب کرتےہیں۔
”کتابیہ“ یہ مؤنث ہے”کتابی“ کا۔ ’’کتابی‘‘کتاب کی طرف منسوب ہے۔ ”کتاب“ دو غلافوں کے درمیان جمع کردہ صحیفوں کو کہتے ہیں۔ یہ اصل میں”کَتْب“ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے کسی چیز کو کسی چیز کے ساتھ جمع کرنا۔ جب کسی شے کو جمع کیا جاتا ہے تو کہتے ہیں: ”كَتَبْتُ الشَّيْءَ“ یعنی میں نے اس شے کو جمع کیا۔ کتابی اہل کتاب کے ایک فرد کو بھی کہتے ہیں اور اہل ِکتاب سے مراد یہود ونصاری ہیں۔